ہسپتالوں کو ادویات کی فراہمی میں رکاوٹ


  شاہد حمید بھٹہ 
پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات سرجیکل آلات آپریشن کا سامان ایکسرے سی ٹی سکین اور ایم آ ر آ ئی فلموں اور تشخیصی ٹیسٹوں میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی قلت کے باعث ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ بھی اس صورتحال میں بے بس نظر آرہی ہے ۔ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات ودیگر سامان کی عدم فراہمی کی بنیادی وجہ گزشتہ نو ماہ کے دوران ڈالرز کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے جس کے باعث ہسپتالوں کو ادویات سرجیکل آلات آپریشن کا سامان ایکسرے فلمیں سی ٹی سکین اور ایم آ ر آ ئی اور دیگر مٹیریل فراہم کرنے والی کمپنیاںپرانے ریٹ پر کنٹریکٹ کے مطابق ہسپتالوں کو سامان کی سپلائی دینے سے معذرت کررہی ہیں۔ کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران ادویات اور دیگر مٹیریل کی فراہمی کے لیے جو ریٹ کنٹریکٹ کئے گئے تھے اور جن کمپنیوں نے ہسپتالوں کو سپلائی دینی تھی ان کمپنیوں نے عذر پیش کیا ہے وہ پرانے ریٹس کے مطابق ہسپتالوں کو ادویات سرجیکل سامان آپریشن کا سامان ایکسرے فلمیں اور دیگر کیمیکلز فراہم نہیں کر سکتیں۔ ڈالر کی قیمتوں میں ہو شرباء اضافے کو جواز بنا کر کمپنیوں نے صوبہ بھر کے ہسپتالوں کو ادویات کی فراہمی بند کر رکھی ہے اور سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ ہسپتالوں کو چلانے نے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر لوکل پرچیز کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر ادویات اور اشیاء کی خریداری کر رہی ہے تاکہ کم از کم پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں ادویات اور دیگر سامان کی فراہمی کو کسی حد تک یقینی بنایا جا سکے۔ سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ کے سربراہوں کا کہنا ہے انھوں نے ریٹ کنٹریکٹ کرنے والی کمپنیوں کو ادویات ودیگر سامان کی فراہمی کے لیے متعدد بار مراسلے جاری کیے ہیں کہ وہ وہ وعدے کے مطابق انہیں ادویات سرجیکل سامان آپریشن کا سامان ایکسرے فلمیں اور مریضوں کے ضروری تشخیصی ٹیسٹ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز فراہم کریں لیکن کمپنیاں پرانے ریٹ پر سامان کی سپلائی دینے سے انکاری ہیں۔ اس حوالے سے کمپنیوں کے آفیشلز کا کہنا ہے کہ ادویات بنانے کے لئے خام مال بیرون ملک سے امپورٹ کیا جاتا ہے اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے ایل سیز کے نہ کھلنے اور مارکیٹ میں ادویات کی قلت کے باعث ان کے لئے ممکن نہیں رہا ہے کہ وہ پرانے ریٹس کے مطابق ہسپتالوں کو ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ لوکل مارکیٹ کے اندر بھی  ادویات کی قیمتیں تین گنا چکی ہیں ہیں جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی انسولین گزشتہ چھ ماہ سے سے مارکیٹ میں نایاب ہے سرکاری ہسپتالوں میں انسولین کی مکمل بندش کے باعث شوگر کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں ہیں جبکہ پرائیویٹ طور پر بھی انسولین اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ غریب مریضوں کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ تین گنا سے بھی زائد قیمت پر انسولین کی خریداری کر سکیں۔ انسولین کی عدم فراہمی کے باعث شوگر کے مریضوں کا مرض بگڑ رہا ہے ہے اور ان کا شوگر لیول بڑھ جانے کے باعث مریض آنکھوں اور گردوں کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی قلت کا مسئلہ کو حل کرنے کے لیے حکومتی سظح پر کوئی قابل قدر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ملک میں سیاسی عدم استحکام ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے شعبہ صحت کو بھی برے طریقے سے متاثر کیا ہے اگر حکومتی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر موثر سر اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوںمیں غریب اور مڈل کلاس طبقہ سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے لئے ادویات و دیگر سامان کا حصول نا ممکن ہو جائے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرے اور اس کا کوئی نہ کوئی مثبت حل نکالے تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے مریضوں علاج معالجے کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن