xسعودی عرب کے آسمان پر زہرہ اور مشتری کے ملاپ کا دلفریب نظارہہمارے نظام شمسی کے ان دو سیاروں کے ملاپ سے ہمارے کرہ اراض میں توانائی کے توازن پر کوئی اثر نہیں پڑا ،ماہر فلکیات
غروب آفتاب کے بعد سعودی عرب اور عرب دنیا کے آسمان پر وینس اور مشتری سیاروں کو حیرت انگیز طور پر ایک دوسرے کے قریب آتے دیکھا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں سیاروں کا ملاپ مغربی افق پر صرف نصف ڈگری کے زاویے سے دیکھا گیا جسے دوربین کے بغیر عام آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہمارے نظام شمسی کے ان دو سیاروں کے ملاپ سے ہمارے کرہ اراض میں توانائی کے توازن پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے صدر انجینیر ماجد ابو زہرہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سیاروں کا ملاپ اس وقت ہوتا ہے جب سیارے زمین پر ہماری نگاہ میں آسمان میں ایک دوسرے کے قریب دکھائی دیتے ہیں۔ ملاپ کے وقت ہمیں دکھائی دینے والا فاصلہ 0.5 سے 9 ڈگری پر پر ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک ملاپ سنہ 2020 میں مشتری اور زحل کے درمیان ہوا تھا اور دونوں کے درمیان فاصلہ 0.1 ڈگری سے بھی کم لگ رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسےعظیم ملاپ قرار دیا گیا تھا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سیاروں کا ایک دوسرے کے ساتھ ملاپ عام ہے لیکن وہ کسی بھی فلکیاتی جسم کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔چاند اور ستاروں اور سیاروں کا ملاپ حتی کہ سورج اور دوسرے سیاروں کا ملاپ بھی ممکن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وینس اور مشتری کا ملاپ سال میں ایک بار اور خاص طور پر ہر 13 ماہ اور زیادہ درست طور پر ہر 398.88دن میں ہوتا ہے لیکن اس سال دونوں سیاروں کے مابین واضح فاصلہ پچھلے سال کے مقابلے میں قدرے بڑا تھا۔ حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ دونوں سیارے ایک دوسرے کو چھونے والے ہیں۔