جاوید اختر نے متنازع بیان دے کر بھارت میں اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی آسان کی ہے: یاسر حسین

اداکار یاسر حسین نے بھارتی شاعر، گیت نگار اور مصنف جاوید اختر کے لاہور فیض میلے کے دوران پاکستان کے حوالے سے دیئے گئے متنازع بیان پر کھل کر بات کی۔انہوں نے ایک پوڈکاسٹ کے دوران کہا کہ جاوید اختر نے میں فن اور فنکار کو الگ رکھتا ہوں، جاوید اختر نے جو کہا اس کا ان کے کام سے کوئی تعلق نہیں، ان کے متنازع بیان کے بعد مجھے ان کے لکھے گانے اب بھی بہت پسند ہیں۔جاوید اختر نے احمقانہ بات کی لیکن انہوں نے بیان مجبوری میں دیا ہے کیونکہ بھارت سیکولر ملک نہیں ہے، بلکہ انتہا پسند ملک ہے، جہاں مسلمانوں کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے۔وہ جانتے تھے کہ انہیں اپنے ملک واپس جانا ہے اس لیے انہوں نے ایسی بات کی، ایسی باتیں کرکے بھارت جیسے ملک میں حقیقتاً اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی آسان کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ انہوں نے ایسا بیان جان بوجھ کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں لاہوریوں کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے وہ تالیاں بجائیں، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ لاہوری بہت مہمان نواز ہوتے ہیں۔ اگر جاوید اختر گالی بھی دیتے تب بھی لاہوری انہیں نظروں میں بٹھا کر رکھتے، پاکستان میں مہمان کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جاتی جیسے بھارت کا سیوہ ہے، لاہوریوں کی مہمان نوازی سے دنیا کو بہت اچھا پیغام گیا ہے۔خیال رہے کہ جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔جاوید اختر نے فیض میلے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔

 
 
 

ای پیپر دی نیشن