پشاور‘ کوئٹہ (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اور بلوچستان میں ایک ہفتے سے جاری بارشوں اور برف باری کا سلسلہ تھم گیا۔ مزید 14 افراد جاں بحق،237گھروں کو نقصان پہنچا۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال سے صوبے میں شہریوں کو جانی و مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حالیہ بارشوں سے بارکھان اور خاران میں 5 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا۔ جاں بحق افراد میں 3 بچے، ایک خاتون اور ایک مرد شامل ہے۔ حالیہ بارشوں سے صوبے میں 237 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 82 مکانات مکمل جبکہ 155 مکانات کو جزوی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ خیبر پی کے کے ضلع اپر دیر میں شدید موسمی صورتحال کے باعث سرکاری سکولوں کے سالانہ امتحانات ملتوی کردیئے گئے۔ لوئر چترال میں نجی‘ سرکاری سکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کرکے 9 مارچ تک بڑھا دی گئیں۔ محکمہ تعلیم کے مطابق اپر دیر میں برفباری کے سبب کل سے ہونے والے سرکاری سکولوں کے سالانہ امتحانات ملتوی کردیے گئے۔ حکام کے مطابق بچوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ ضلع خیبر میں بازار ذخہ خیل میں بوسیدہ مکان کی چھت گرنے سے 4 بچوں 2 خواتین سمیت ایک خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ تحصیل بٹ خیلہ اور درگئی میں بارشوں سے کچے مکانات گرنے سے 3 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔ مہمند ایجنسی میں بارش تیسرے روز بھی جاری رہی۔ متعدد مقامات پر دیواریں منہدم ہوگئیں۔ شینکوف ڈاگ میں چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو خواتین زخمی ہو گئے۔ ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے۔ متعدد گھر گر کر زمین بوس ہو گئے۔ صوبائی حکومت نے کہا کہ لینڈ سلائینڈنگ سے بند سڑکوں کی بحالی کا کام جاری کیا ہے۔ شاہراہ ریشم گلگت و بلتستان سیکشن متعدد مقامات پر بند ہے۔ موسلادھار بارش کی وجہ سے روڈ کی بحالی میں مشکلات سامنا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ سے درجنوں گاڑیاں تباہ ہوئیں ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں جاری بارش اور برفباری سے لینڈ سلائیڈنگ‘ نالوں میں طغیانی نے تباہی مچا دی۔ مظفر آباد میں شدید برفباری سے وادی لیپا‘ بالائی نیلم‘ کھائی گلہ‘ سدھن گلی کی شاہراہیں بند ہو گئیں۔ نالوں میں طغیانی سے بھمبر نالہ میں گاڑی بہہ گئی جبکہ جہلم ویلی میں لینڈ سلائیڈنگ سے ایک گھر مکمل‘ تین کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سدھنوتی میں شدید بارشوں کے باعث 5 گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں‘ دو ماہ میں 4 افراد جاں بحق‘ 1 خاتون زخمی ہوئی ہے۔ شدید بارشوں‘ برفباری کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے مجموعی 8 گھر مکمل تباہ 48 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ خیبر پی کے میں جاری بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ سے ہونے والے حادثات میں اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 31 ہوگئی جبکہ 38 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ 129 گھروں کو جزوی جبکہ 33 گھروں کو مکمل نقصان پہنچا ہے۔ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا جارہا ہے۔ پی ڈی ایم اے کو جاں بحق افرادکے ورثاء اور زخمیوں کو فوری طور پر امدادی چیکس مہیا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ریلیف مہیا کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بند راستوں کو کھولنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وزیر اعلی نے تمام متعلقہ اداروں، پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 کو بھی مکمل الرٹ رہنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام کو بروقت ریلیف پہنچانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے بارشوں‘ برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں حادثات میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10, 10 لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو 3, 3 لاکھ روپے جبکہ معمولی زخمیوں کو 30, 30 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے بارش اور برفباری سے نقصانات پر سیکرٹری ریلیف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے متاثرین اور نقصانات کی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ ڈویژنل کمشنرز سے بھی رابطہ کیا۔ وزیراعلیٰٖ نے متاثرین کو فوری ریلیف فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاک فوج اور سول اور انتظامیہ نے شاہراہ قراقرم پر ریسکیو آپریشن کیا۔ ضلع دیامر میں 36 گھنٹے تک مسلسل بارش ہونے کی وجہ سے شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہو گئی۔ اس موقع پر جی بی سکاؤٹس کی جانب سے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔ شاہراہ قراقرم میں پھنسے مسافروں‘ گاڑیوں کو امداد فراہم کرنے کیلئے پاک فوج نے مؤثر کوششیں کیں۔ شاہراہ قراقرم پر راولپنڈی سے گلگت سفر کرنے والے ڈاکٹر کو بمعہ فیملی ریسکیو کیا گیا۔ مزید 20 گاڑیوں میں پھنسے افراد کو ریسکیو کر کے چلاس کی طرف منتقل کیا گیا۔ گلگت بلتستان سکاؤٹس کی جانب سے مسافروں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات فراہم کی گئیں۔ ایف ڈبلیو او اور سول انتظامیہ بھی پاک فوج کے ہمراہ سڑک کلیئرنس آپریشن میں پیش پیش رہی۔ شاہراہ قراقرم پر آپریشن کو مؤثر بنانے کیلئے ڈرون کی مدد بھی لی گئی۔ پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے بروقت ریسکیو آپریشن کو متاثرہ خاندانوں نے خواب سراہا۔
گورنر خیبر پی کے نے بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور برفباری سے ہونے والی اموات پر اظہار خیال کیا ہے۔ گورنر نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ گورنر نے جاں بحق افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ گورنر نے کہا کہ متعلقہ محکمے سوات، شانگلہ، چترال سمیت دیگر اضلاع میں رابطہ سڑکوں کی بحالی یقینی بنائیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں تیز کی جائیں۔کور کمانڈر بلوچستان نے گوادر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔ جی او سی گوادر ڈویژن نے متاثرہ علاقے میں لوگوں کو درپیش مسائل پر آگاہ کیا۔ اس دوران کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم نے سماجی اور علاقائی عمائدین سے بھی ملاقات کی۔ کور کمانڈر نے کہا کہ پاک فوج سول انتظامیہ و دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امداد و بحالی کو یقینی بنائے گی۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج نے کوئٹہ سے 17 واٹر پمپ گوادر پہنچا دیئے اور صورتحال کی بہتری تک امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں موجود رہ کر ریلیف فراہم کرتی رہیں گی۔