اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو 16 واں قائد ایوان اور ملک کا 24 واں (نگران وزیراعظموں کو ملا کر مجموعی طور پر 33 واں) وزیراعظم منتخب کرلیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے لیے ہونے والے انتخاب کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف 201 ووٹ لیکر وزیراعظم پاکستان منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار عمر ایوب خان نے 92 ووٹ حاصل کیے۔ سپیکر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ شہباز شریف کے حق میں جو اراکین ہیں لابی اے کی طرف چلے جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں اراکین لابی بی میں چلے جائیں۔ جے یو آئی کے اراکین وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی کا حصہ نہ بنے اور قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند ہونے سے قبل جے یو آئی کے اراکین ہال سے باہر چلے گئے جبکہ سردار اختر مینگل ایوان میں بیٹھے رہے اور انہوں نے کسی کو بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ حکمران اتحاد کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کیلئے شہباز شریف امیدوار تھے جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب خان تھے۔ دریں اثناء نومنتخب وزیراعظم سے نواز شریف نے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی۔ شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا۔ نومنتخب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں اپوزیشن کو میثاق معیشت کے ساتھ میثاق مفاہمت کی بھی دعوت دیدی۔ میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئیں مل کر پاکستان کی قسمت سنواریں اور اس کو درپیش چیلنجزسے اسے نکالیں۔ غربت میں کمی، روزگار کی فراہمی، معاشی انصاف، سستا اور فوری انصاف ہمارا نصب العین ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ویزا فری انٹری کی سہولت دیں گے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے تیل سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں فوری طور پر متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دیں۔ سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول کے راستے میں حائل فرسودہ قوانین کا خاتمہ کریں گے۔ پورے ملک میں بہترین ٹرانسپورٹ کا جال بچھائیں گے۔ بجلی اور ٹیکس چوری سے نمٹنے کیلئے خود ذمہ داری ادا کروں گا۔ ایف بی آر میں خودکار نظام متعارف کرائیں گے، اب محنت کرنا ہو گی۔ اتوار کو وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منتخب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعتماد کا اظہار کرنے والے تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، سردار خالد مگسی اور تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ محمد نوازشریف کی قیادت میں ملک میں ترقی اور خوشحالی کے جو انقلاب آئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ محمد نوازشریف معمار پاکستان ہیں، بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ انہی کے دور میں ختم ہوئی۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ قوم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی جنہوں نے پاکستان کو جوہری طاقت بنانے کی بنیاد رکھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی قتل کا شکار بنایا گیا۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہ کہے بغیر آگے نہی بڑھ سکتے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت، قانون اور انصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد نوازشریف کو اس بات کی سزا دی گئی ہے کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے مینار تعمیر کروائے، ملک کے تقریباً تمام عوامی اور اہم نوعیت کے منصوبوں پر ان کی تختیاں لگی ہیں۔ اس لئے بعض قوتوں کو یہ بات راس نہیں آئی اور تین بار ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا گیا، انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجا گیا، ان پر ناجائز کیسز بنائے گئے اور انہیں جلاوطنی پر مجبور کیا گیا۔ مریم نوازشریف کو جیل میں ڈالا گیا، آصف علی زرداری کی بہن بھی جیل گئی، محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، ان مظالم کے باوجود نوازشریف، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے کبھی بھی پاکستان کے مفادات کیخلاف بات کرنا تو درکار، ایسا سوچا بھی نہیں۔ جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، یہ وہ فرق ہے جو اس قومی قیادت نے پاکستان کی تاریخ میں ادا کیا۔ دوسری طرف میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جب ان کی حکومت آئی تو پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا، خواتین اور بزرگوں تک کی پرواہ نہ کی گئی۔ اپوزیشن کیخلاف جو زبان استعمال کی گئی اس کو دہرایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان اور افواج پاکستان کیخلاف زہر اگلا گیا حتیٰ کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کے اہم ترین معاملے پر دو صوبوں کے وزرائے خزانہ کو کہا گیا کہ وہ آئی ایم ایف کے حوالے سے کوئی مدد فراہم نہ کریں، یہ قیادت کا فرق ہے۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ پورا ایوان گواہ ہے کہ ہم نے کبھی ادلے اور بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں۔ ہم نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کی اور کبھی کوئی گملہ بھی نہیں ٹوٹا، مگر قوم نے وہ دن بھی دیکھا جب 9 مئی کو قومی سلامتی کے ضامن اداروں پر حملے کئے گئے۔ جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہائوسز اور ایئر فیلڈز پر حملے کئے گئے اور انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ایک عام پاکستانی کبھی اس طرح کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہزاروں شہداء کے ورثا پر کیا بیتی ہو گی جن کے پیاروں نے اس مٹی کی محبت میں دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ انہوں نے راجہ پرویز اشرف کے بطور سپیکر کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ وسائل سے مالا مال ہے۔ اس ایوان میں چاروں صوبوں سے قابل ترین لوگ آئے ہیں، ہم ملکر ملک کی کشتی کو منجدھار سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔ جاری مالی سال کے دوران 12300 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے بعد 7 ہزار 300 ارب روپے وفاق کے پاس بچتے ہیں۔ سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے ہے۔ 700 ارب روپے کا خسارہ لے کر چلتے ہیں، ایسے میں ترقیاتی منصوبوں، صحت و تعلیم کی سہولیات، ملازمین کی تنخواہیں کہاں سے لائیں گے۔ یہ سب کچھ قرض در قرض لیکر کئی سالوں سے دیا جا رہا ہے، یہ 25 کروڑ عوام کا سنگین مسئلہ ہے۔ اپوزیشن کے احتجاج کرنے والے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے نو منتخب وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ جس ایوان میں بیٹھے ہیںان کے واجبات بھی قرض سے ادا کئے جا رہے ہیں، کیا یہاں شور شرابا ہونا چاہئے یا نہیں، اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی۔ ہم 80 ہزار ارب روپے کے اندرونی و بیرونی قرضے لے چکے ہیں، کیا ایک ایٹمی قوت کا حامل پاکستان اس بوجھ کو برقرار رکھ سکتا ہے۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملکر ضرور ملک کو ان مشکلات سے نکالیں گے۔ ہم اپنے قائدین اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور آگے چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ایک چیلنج ہے۔ 2300 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے، 3800 ارب روپے کا بجلی کی ترسیل اور وصولیاں2800 ارب روپے ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے سے ملک بھر میں درجنوں بہترین ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، زرعی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب لا سکتے ہیں لیکن ایک ہزار ارب روپے خسارہ میں جا رہے ہیں۔ بعض سرکاری اداروں میں 600 ارب روپے کا خسارہ ہے۔ پی آئی اے کو گزشتہ دور میں ایک وزیر کے ریمارکس کے بعد دنیا میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں ترقیاتی عمل دیوانے کا خواب ہے۔ ہم پاکستان کو اس گرداب سے نکالیں گے۔ بجلی و گیس چوری کا سارا بوجھ غریب عوام اٹھاتے ہیں۔ ہم نے بجلی و ٹیکس چوری روکنی ہے، اس کی ذمہ داری خود سنبھالوں گا۔ خود کار جدید ٹیکنالوجی کو جلد یہاں نافذ کریں گے۔ نئی حکومت کے اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئے گی، روز گار بڑھے گا اور قرض کا خاتمہ کریں گے۔ ان اقدامات کے ثمرات ایک سال میں سامنے آئیں گے۔ آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کریں گے، زراعت کے شعبہ میں بہتری لائیں گے۔ نوازشریف نے کسانوں کو ٹیوب ویلوں کیلئے سستی بجلی دی، ہم نے پنجاب سے جعلی ادویات کا خاتمہ کیا۔ کھاد پر سبسڈی براہ راست کسان کو دیں گے۔ چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ٹیوب ویل پروگرام شروع کریں گے۔ بیج مافیا کو ختم کیا جائے گا۔ دنیا سے اعلی ترین بیج منظور کر کے کسان کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہونہار بچوں اور بچیوں کو بیرون دنیا میں عالمی معروف یونیورسٹیوں میں سکالرشپس دیں گے تاکہ قوم کے یہ بچے دنیا میں اپنا مقام پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کا نظام مشاورت سے لائیں گے۔ سنگین جرائم میں ملوث نہ ہونے والے بچوں جن کی سزا دو سال سے کم ہے ان کی سزا معاف کر کے انہیں ہنر مندی کی تربیت دے کر معاشرے کا باوقار شہری بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کو سزائیں ضرور ملیں گی تاہم جو اس میں ملوث نہیں ہیں ان کو کوئی گزند نہیں پہنچائی جائے گی۔ شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو سزائیں ضرور ملیں گی۔ 9 مئی کو ذاتی انا کی خاطر شہداء کی بے حرمتی کر کے ان کے خاندانوں کو تکلیف دی گئی۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قومی ایکشن پلان پر عمل کریں گے۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور پاسداری ہماری مذہبی ذمہ داری ہے۔ خواتین آبادی کا نصف ہیں ان کو با اختیار بنا کر انہیں قومی ترقی کے سفر میں ساتھ شامل کریں گے۔ خواتین کو مقام کار پر ہراساں کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول مہیا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے، اس کے راستے میں حائل فرسودہ قوانین کا خاتمہ کریں گے۔ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لائیں گے اور بہترین ٹیکس دہندگان کو معمار کا درجہ دیں گے، ایکسپورٹ زونز کا جال بچھائیں گے۔ ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر کا سدباب کریں گے۔ ماضی میں رشوت کے بغیر ٹیکس ری فنڈ نہیں کیا جاتا تھا۔ 10 دن میں ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ کرے ورنہ وہ جوابدہ ہوں گے۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کیلئے نوجوانوں کو قرضے دیئے جائیں گے۔ بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے، دوست ممالک کیلئے ویزا فری انٹری کریں گے۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک سے تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے۔ چین، سعودی عرب، ترکیہ، قطر، یو اے ای نے اچھے برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ غزہ اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی بدترین دہشت گردی جاری ہے، اسرائیل کو دہشت گردی سے نہ روکا جانا افسوسناک ہے۔ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خون سے وادی سرخ ہو چکی ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں شکایات کے ازالے کیلئے متعلقہ ادارے موجود ہیں۔ آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت پیش آئی، یہ غیر ملکی مداخلت کی دعوت دی گئی جو ملک دشمنی ہے۔ میرا سوال ہے کہ کیا نوازشریف نے اپنے خلاف ہونے والے فیصلوں پر ایسا رویہ اختیار کیا؟۔ ماضی میں بھی 14 اگست کو خوشیاں منانے کی بجائے پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کیا۔ یہ کس کے کہنے پر کیا، یہ راز ضرور کھلے گا۔ انہوں نے انتخابی اصلاحات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آیئے ملکر انتخابی عمل میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پری پول دھاندلی ہوئی، نتائج بدلے گئے، اس وقت نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز جیل میں تھے۔ نوازشریف کی اہلیہ کی وفات پر انہیں اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات میں اس ایوان میں کسی کو اکثریت حاصل نہیں، ہم نے کھلے دل سے سنی اتحاد کونسل کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔ ہم نے فیٹف میں رضا کارانہ پاکستان کیلئے ان کی حکومت کا ساتھ دیا۔ کووڈ کے دور میں تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو ساڑھے چار کروڑ ووٹ ملے۔ سنی اتحاد کونسل کو ایک کروڑ 65 لاکھ ووٹ ملے۔ بلوچستان سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جام کمال خان نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سپیکر سردار ایاز صادق نے جام کمال سے حلف لیا۔ بعد ازاں جام کمال نے اسمبلی کے رول آف ممبرز پر دستخط کئے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے میاں محمد شہبازشریف کو دوسری بار وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ میاں محمد شہبازشریف کا وزیراعظم منتخب ہونا ان پر اتحادی جماعتوں کے سربراہان اور ممبران قومی اسمبلی کے بھرپور اعتماد کی عکاسی ہے۔