وزیراعظم بتائیں کیا الیکشن چوری کر کے میثاق مفاہمت ہو سکتا ہے: سراج الحق


لاہور،اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+خبر نگار) 10 فروری سے عوام کے مینڈیٹ کی ڈکیتی پر سراپا احتجاج ہے۔ جو ممبر پارلیمنٹ اس ایوان میں آنے والوں کو جعلی سمجھتے ہیں وہ اپنی رکنیت چھوڑ کر ہماری احتجاجی تحریک میں شامل ہو جائیں۔ وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ جن کا منڈیٹ چوری کیا گیا ہے وہ شور بھی نہ مچائیں اور خاموش رہیں۔ دھاندلی زدہ الیکشن کے خلاف پوری قوم کو ایک پیج پر لے کر آئیں گے۔ وزیر اعظم بتائیں کیا دھاندلی کے ذریعہ الیکشن چوری کرنے کے بعد میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت ہو سکتا ہے؟۔ فارم 47 والے عہدوں کی بندر بانٹ میں مصروف ہیں۔ پرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ملک میں استحکام لانا ہے تو تمام ادارے آئین اور حلف کی پاسداری کریں۔ بندوق، ڈنڈے کے زور سے بہتری نہیں آئے گی۔ تمام حکومتوں نے کشمیر کو انڈیا کے حوالے کر کہ اس کے قبضے کو قبول کرتے ہوئے ایل او سی کو مستقل بارڈر بنانے کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ ایل او سی پر باڑ لگاتے ہوئے ہماری حکومت نے انڈیا کو منع کیوں نہیں کیا؟۔ یہ عالمی ایجنڈا ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی مرکزی شوری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔10 فروری سے آزاد عدالتی کمیشن کے ذریعے الیکشن آڈٹ کا مطالبہ کررہی ہے اور ہم پہلے دن سے ہی یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر فئیر اینڈ فری الیکشن کروانے میں مکمل ناکام ہوا ہے اس لیے وہ قوم سے معافی مانگتے ہوئے استعفیٰ دیں۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مینڈیٹ چوری ہوا مسئلہ جیت ہار کا نہیں، ووٹ کے تقدس کی پامالی کا ہے۔

ای پیپر دی نیشن