شیخوپورہ (نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن وصولی نہ ہونے کے بعد اصولی سیاست کرنے چل پڑے۔ 2018ء کے الیکشن میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد اسمبلیوں میں بیٹھنے سے انکاری ہوئے سمجھانے بجھانے کے بعد اسمبلیوں کا حصہ بنے مگر دھاندلی کا راگ نہ چھوڑا اور پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت میں عمران کی حکومت کے خلاف واویلا کرتے رہے اور آخر کار عمران کے خلاف عدم اعتماد کر کے عمران کو اقتدار سے اتار کر صبر کیا اور پھر 13جماعتی حکومت میں بھرپور حصہ وصول کیا اور ہر دن کو حکومت کا آخری دن سمجھتے ہوئے مال بناتے رہے۔ آج پھر شکست سے دوچار ہونے کے بعد ان کو جمہوریت کی یاد ستا رہی ہے اورکہہ رہے ہیں کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے حالانکہ مولانا اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں ہار چکے ہیں۔ غفور حیدری کو ن لیگ کے پاس وصولی کیلئے بھیجا گیا مگر وصولی نہ ہونے کی صورت میں مولانا نے اصولی سیاست کا فیصلہ کر لیا ہے جوکہ انگور کھٹے ہیں کے مترادف ہے۔ اختر ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے محمود اچکزئی کو صدارت کا امیدوار نامزد کر کے عمران نے ثابت کر دیا کہ عمران کی سیاست میں اصول نام کی کوئی چیز نہیں۔ وہ بھی پی پی پی اور پی ایل ایم این کی طرح پاور پولیٹکس پر یقین رکھتے ہیں اور اقتدار کیلئے سب کچھ کر جانے کیلئے تیار رہتے ہیں۔