لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کو رکوانے کیلئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پرسوموار کو فیصلہ سنایا۔ درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا ۔لاہور ہائیکورٹ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا اور درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔
دوسری جانب معروف اداکارہ نازش جہانگیر کا کہنا ہے کہ عورت مارچ کے باعث ملک میں خلع لینے کی شرح بڑھ گئی ہے۔ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران اداکارہ نازش جہانگیر نے عورت مارچ اور پاکستان میں طلاق کی شرح میں اضافے پر بات کی۔اداکارہ نے کہا میں آج بھی یہ ڈٹ کر کہتی ہوں کہ ہر روتی عورت سچی نہیں ہوتی، میں برابری پر یقین رکھتی ہوں اور نہیں مانتی کہ سڑک پر عورت مارچ کرنا عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہوتا ہے۔مجھے ناانصافی پر مبنی فیمینزم پر یقین نہیں ہے ، سمجھتی ہوں کہ سڑک پر عورت مارچ کرنا بھی فیمینزم نہیں ہے۔اداکارہ نے کہا ہوسکتا ہے میں غلط ہوں لیکن عورت مارچ کے بعد سے خلع کی شرح میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے.میں یہ نہیں کہہ رہی کہ ظلم سہو، نہیں سہو، نکلو لیکن رشتوں کو سمجھنا نہیں چھوڑو، زندگی ہمارے والدین نے بھی گزاری ہے۔