پا کستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ہر اسمبلی کے تین حصے ہوتے ہیں، ایک جنرل ،ایک اقلیتی اور ایک خواتین کی نشست ہوتی ہے، جب تک یہ تینوں خانے پورے نہ ہوں اسمبلی مکمل نہیں ہوتی اور اگر اسمبلیاں پوری نہیں ہوتیں تو سینیٹ الیکشن بھی نہیں ہو سکتا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کے انتخاب سے پہلے الیکشن کمیشن کو فیصلہ دینے کا کہا تھا. وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کا پارلیمنٹری ڈیموکریسی میں ایک اہم کام ہے. نیشنل اسمبلی نے صدر اور سنیٹرز کا انتخاب کرنا ہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی سینیٹ اور صدر کے الیکشن بھی آرہے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ نامکمل ہاؤس میں ووٹنگ ہو سکے،لہذا ہم نے سنی اتحاد کونسل کی طرف سے کہا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ کرے۔الیکشن کمیشن نے باقی سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں دے دیں ہیں اور ہمیں کہا گیا کہ ہم سنی اتحاد کو سن کر فیصلہ کریں گےلیکن الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں کیا اور وزیراعظم کاانتخاب ہوگیا۔پی ٹی آئی سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، الیکشن کمشنر اب مزید عہدے پر کام جاری نہیں رکھ سکتے. ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھینا تھا. جس کے باعث پی ٹی آئی کے رہنماوں کو آزاد الیکشن لڑنا پڑا. ہماری23مخصوص نشستیں بنتی تھیں. آج الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ مخصوص نشستیں نہیں دے رہے۔
ہم نے کہا تھا کہ یہ سیٹیں خالی نہیں چھوڑ سکتے.اب الیکشن کمیشن نے ہماری مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا فیصلہ کیا ، ہماری مخصوص نشستیں دوسری پارٹیوں کو دیکر الیکشن کمیشن نے دوسری آئینی غلطی کی ہے۔ آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6لگنا چاہئے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماکا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پورے الیکشن کمیشن فی الفور استعفیٰ دےدیں۔ہم نے سینیٹ کی طرف سے یہ قرارداد تیار کی ہوئی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کی صدارتی اور سینیٹ الیکشن کوملتوی کیاجائے. اگر اس فیصلے کے بعد صدارتی اورسینیٹ الیکشن ہوئے تو وہ ہمیں منظور نہیں ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فیصلے کیخلاف عدالت جائیں گے، جب تک سپریم کورٹ فیصلہ نہیں کرے گی صدارتی اور سینیٹ الیکشن نہیں ہو سکتے۔