بھارت کو پاکستان ایک نظر نہیں بھاتا‘ جب موقع ملا مکاری کی چال چلے گا : مجید نظامی

May 04, 2009

سفیر یاؤ جنگ
لاہور + کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف مجید نظامی نے کہا ہے کہ پاکستان کا وجود بھارت کو ایک نظر نہیں بھاتا‘ اس کو جب موقع ملا وہ مکاری کی چال چلے گا۔ بھارت نے ہمارے دریائوں کا پانی بند کردیا‘ اگر آنے والے دنوں میں ہم نے جرات مندانہ اقدام نہ کیا تو پاکستان ریگستان بن جائے گا۔ جنرل ایوب نے امریکی چالوں میں آکر غلامی کی ابتداء کی اور پرویز مشرف نے اس کی انتہا کردی۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ الیکشن ہاری نہیں تھیں بلکہ ان کو سازش کے تحت ہرایا گیا تھا‘ ہمارے ہاں 99 فیصد سیاستدان، وڈیرے اور زمیندار ہیں جس کی وجہ سے عوامی نمائندگی نظر نہیں آتی۔ بنگلہ دیش کو بھارت سے ہر وقت خطرہ ہے ‘ ہمیں ان کا خیال رکھنا چاہئے۔ جیسے پاکستان جدید دور میں اسلامی فلاحی ریاست کے دور میں داخل ہو رہا ہے اسی طرح بنگلہ دیش کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے ساتھ اسلامی جمہوریہ لگالے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہم ٹی وی پر نعیم بخاری سے انٹرویو میں کیا۔ مجید نظامی نے کہا کہ ایوب خان کے بعد کے دوروں میں کرپشن بڑھ گئی‘ اختلافات کے باوجود جنرل ایوب کے ساتھ میں نے غیر ملکی دورے کئے‘ ایوب خان خوبصورت تھے اسی لئے میں انہیں درشنی پہلوان کہا کرتا تھا انہیں یورپ نے ایشیائی ڈیگال کہا قد کے لحاظ سے وہ واقعی ایشیائی ڈیگال تھے مگر حقیقت میں نہیں۔ ڈیگال تو فرانس کے مرد حر تھے جبکہ ایوب خان میں ایسا کوئی وصف نہیں تھا۔ ایوب خان نے ہمارے لئے غلامی کی ابتداء اور پرویز مشرف نے انتہا کی۔ ایوب خان کے سیکرٹری اطلاعات الطاف گوہر بہت باصلاحیت اور طاقتور تھے‘ انہوں نے جس اخبار کے نیوز پرنٹ بند کئے‘ پابندیاں لگائیں‘ اشتہار روکے اس اخبار نے ہی ان کو پناہ دی۔ نوائے وقت کے علاوہ ان کا کالم لکھنے کیلئے کوئی اور اخبار تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان نے صدارت چھوڑنے کے بعد مجھے کہا کہ مبارک ہو آپ کو پسند کی جمہوریت مل گئی تو میں نے کہا کہ کہاں پسند کی جمہوریت آپ نے تو ہمیں یحییٰ خان دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نہ ہوتیں تو پاکستان کا قیام نا ممکن تھا‘ میں ان کا ایک جان نثار ورکر تھا‘ وہ جب الیکشن ہاریں تو ہمارے اخبار کی سرخی تھی کہ الیکشن کمیشن نے ایوب خان کی کامیابی کا اعلان کردیا‘ جس پر وہ ناراض ہوئے ‘ جبکہ محترمہ الیکشن نہیں ہاری تھیں‘ لوگ کہتے تھے کہ وہ جیتی تھیں۔ محترمہ نے مجھے ناشتے پر بلا کر میرے کام کی تعریف کی لیکن میں نے کہا کہ یہ میرا فرض تھا کیونکہ آپ ہمارے قائد کی بہن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناحؒ نے پورے پاکستان کا دورہ کیا‘ کبھی غصہ یا ناراضگی میں نے نہیں دیکھی۔ میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے اجلاس میں کہہ چکا ہوں کہ دل چاہتا ہے اپنے ساتھ ایٹم بم باندھ کر بھارت چلا جائوں‘ بھارت میرا اعلانیہ دشمن ہے۔ میں نے ضیاء الحق سے کہا تھا کہ میں ٹینک پر بیٹھ کر بھارت جائوں گا‘ ہمارے کراچی کے رپورٹر یوسف خان نے بھارت کے قونصل جنرل سے پوچھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مفاہمت کی راہ میں سب سے بڑا پتھر کون ہے تو اس نے کہا تھا کہ \\\'\\\'NIZAMI\\\'\\\' انہوں نے کہا کہ بھارت اب بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا ہے اور پاکستان کو ختم کرنا چاہتا ہے امریکہ اس کا سرپرست ہے۔ یہ واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی طاقت بھی ہے۔ بھارتی کالم نگار کلدیپ نیئر میرے گھر آئے تو میں نے ان سے کہا کہ میں ہندوستان پر رتی برابر اعتماد نہیں کرتا‘ جس سے میں سمجھوں کہ کوئی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کشمیر کیلئے آئوٹ آف دی بکس حل کی بات کرکے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا بڑا آسان سا حل ہے کہ کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ان کا فیصلہ کیا جائے۔ اب بھارت نے ہمارے دریائوں کے پانی پر قبضہ کرلیا ہے‘ اگر اسے روکا نہ گیا تو پاکستان آنے والے دنوں میں ریگستان بن جائے گا۔ جرمنی‘ فرانس کی نسل‘ مذہب ایک ہے جبکہ پاکستان اور انڈیا میں کوئی ایک قدر بھی مشترک نہیں۔ ہم مسلمان ہیں ہماری اقدار و روایات الگ الگ ہیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘ یہ کوئی زندگی نہیں کہ آپ خواب دیکھیں کہ پانچ سات سال میں ہم ریگستان بن جائیں گے۔ میں نے جنرل کیانی سے کہا کہ آپ نے پاکستان بنتے نہیں دیکھا جبکہ ہم نے نہ صرف بنتے دیکھا بلکہ بنانے والوں کے ساتھ کام بھی کیا۔ بھارت اس وقت جو کچھ کررہا ہے62 ڈیم بنارہا ہے‘ دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے‘ ہم ان سب کاموں میں پیچھے جارہے ہیں تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ تو جنگ چاہتے ہیں میں نے کہا ’’ہاں‘ میں جنگ چاہتا ہوں‘‘ پاک بھارت جنگ میں جو پہل کرے گا وہ جیت جائے گا‘ روایتی جنگ ہمارے بس کی بات نہیں‘ بھارت کے پاس فوج‘ ہتھیار ہم سے تین گنا زیادہ ہیں‘ صرف ایٹم بم ہی ہمارے پاس کامیابی کا واحد ہتھیار ہے‘ اس لئے یہ قربانی جائز ہے۔ رحمن ملک نے طالبان کو روکنے کیلئے پشاور میں چوکیاں بنا دی ہیں‘ اگر طالبان اسلام آباد کے پہاڑیوں پر پہنچ سکتے ہیں تو ہمیں تیار رہنا چاہئے کہ وہ دوسرے شہروں میں نہ آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تاشقند معاہدے کیلئے ڈرایا‘ دھمکایا گیا کہ یہ معاہدہ کرلیں‘ میں نے ذوالفقار علی بھٹو سے زیادہ ذہین اور ہوشیار سیاستدان نہیں دیکھا۔ ہم دونوں ہم عمر ہیں‘ جب جنرل ایوب نے انہیں نکالا تو میں نے ان کو حوصلہ دیا۔ ہمارے ہاں 99 فیصد سیاستدان وڈیرے اور زمیندار ہیں۔ قیام پاکستان سے یہ چلا آرہا ہے‘ اسے عوامی نمائندگی نہیں کہہ سکتے۔ جنرل ایوب کے بارے میں جو چیزیں سنتے تھے مجھے وہ بظاہر نظر نہیں آئیں۔ اخباری انڈسٹری ان لوگوں کیلئے منافع بخش ہے جو حکومت سے کسی قسم کی ’’پنگا بازی‘‘ نہیں لیتے۔ جب ایوب خان کا راج ختم ہوا اور یحییٰ خان آگئے تو بنگالیوں نے کہا کہ ہمارا فوج میں کوئی نہیں‘ 1965ء کی جنگ میں بنگالی رجمنٹ نے اپنے جوہر دکھائے‘ ہمارے پاس جنرل نہ ہونے کی وجہ سے بنگالی بھاگے‘ مکتی باہنی نے ہتھیار دئیے لیکن بنگالی ان کے ساتھ نہیں ملے۔ ان کے ساتھ اپنی پالیسی ازسرنو تبدیل کرنی چاہئے۔ بنگلہ دیش کو بھارت سے ہر وقت خطرہ ہے۔جیسے پاکستان جدید دور میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بننے کو تیار ہے‘ اسی طرح وہ بھی اپنے ساتھ اسلامی جمہوریہ لگالیں۔ ہمیں چاہئے کہ بنگلہ دیش سے تعلقات اچھے بنائیں انہیں بڑے پیار سے اپنے ساتھ ملائیں پہلے کنفیڈریشن بن سکتی ہے اس طرح ہو سکتا ہے کبھی دوبارہ اتحاد ہو سکے۔
مزیدخبریں