اس حکومت نے اور تو کوئی اچھی بات کی ہو یا نہ کی ہو، نوٹس لینے کا ریکارڈ ضرور قائم کیا ہے۔ ہر روز دہشت گردی کی کوئی نہ کوئی واردات ہوتی ہے اور ہمارے رحمان ملک صاحب بلاناغہ اس کا نوٹس لے لیتے ہیں۔ اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں روسی راکٹ کی طرح اوپر ہی اوپر جا رہی ہیں اور ہر جمپ کے بعد وزیراعظم صاحب کا بیان چھپتا ہے کہ انہوں نے نوٹس لے لیا ہے۔ سبحان اللہ! اس قدر بیدار مغز، ہمدرد اور رقیق القلب لیڈر روز روز کہاں نصیب ہوتے ہیں۔ع۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
٭.... عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ڈرون حملے نہ رُکے تو وہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے۔
درحقیقت ایک طویل عرصے سے خان صاحب نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کر رکھا ہے۔ بدقسمتی سے راستے میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی ہو جاتی ہے یا کوئی اور اسکو Hijack کر لیتا ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اس مرتبہ ان کی ایوان حکومت تک پہننے میں ہر مشکل آسان ہو جائے
دام ہر موج میں ہے حلقہ¿ صد کام نہنگ
دیکھیں کیا گذرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
٭.... چودھری نثار نے کہا ہے کہ ایجنسیاں ان کی پارٹی کے خلاف سازش کر رہی ہیں اور مخالفین کو یکجا کر رہی ہیں۔
بڑی دیر بعد ہی سہی چودھری صاحب پر اس حقیقت کا انکشاف تو ہوا ہے۔ کاش اس قسم کا احتجاج اگر آئی جے آئی کی تشکیل کے وقت بھی کیا ہوتا تو آج مخالفین کو طنز و تشنیع کا موقعہ ہاتھ نہ آتا۔ع۔
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
٭.... بی بی کے قاتلوں کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنایا جا رہا ہے (شاہ محمود قریشی)
ہم مخدوم صاحب کو محض ایک کامیاب سیاست دان سمجھتے رہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ جناب فن تفتیش میں بھی یکتا ہیں جو عقدہ سکاٹ لینڈ یارڈ اقوام متحدہ کی ٹیم اور ملکی پولیس حل نہ کر سکی، انہوں نے چٹکیوں میں کھوج لگا لیا ہے۔ مجرم کی مدد اعانتِ مجرمانہ کے زمرے میں آتی ہے۔ ”بے خیالی“ میں ان کیAccusatory Finger کہیں زرداری کی طرف تو نہیں اٹھ گئی؟ مزید فرمایا ہے۔ وہ پرویز مشرف کے گورنر خالد مقبول کا ق لیگ سے ملکر حکومت بنانے کا پیغام لیکر زرداری صاحب کے پاس گئے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا--- اس قدر تضاد بیانی، خود اپنی زبانی!ع۔
ناطقہ سربگریباں ہے اسے کیا کہئے!