مکرمی! الیکشن کی گہما گہمی کے آغاز ہی میں مختلف شہروں کی گلیوں اور سڑکوں کے کناروں پر گلیاں، نالیاں، واٹر سپلائی سیوریج اور سڑک وغیرہ بننے سے متعلق بڑے بڑے بورڈ آویزاں کر دیئے گئے ہیں جن پر یہ ترقیاتی کام کرانے والے عوامی نمائندوں کے نام جلی حروف میں لکھے گئے ہیں اور ایسے لگتا ہے کہ جیسے یہ سارے کام انہوں نے اپنے ”جیبی فنڈز“ سے کرائے ہیں جگہ جگہ ناموں کی تختیاں دیکھ کر کافی عرصہ پہلے کا یہ شعر یاد آ گیا....
جس عمارت میں تھا شامل ہم غریبوں کا لُہو تختیاں اُس پہ لگا دیں اُس نے اپنے نام کی
حالانکہ تختیوں کا معاملہ تو بہت عارضی سا ہوتا ہے اور مختلف شہری سہولتوں کی فراہمی ہر شہری اور ٹیکس گزار پاکستانی کا حق ہے میں تختیوں سے بھرے شہروں کی شاہراو¿ں اور گلی کوچوں کے آغاز پر کوئی ایسی تختی تلاش کرتا رہا جس پر یہ لکھا ہو ”اس شہر کی اس گلی یا محلے سے فلاں نمائندے کی خصوصی کاوش“ سے لوڈشیڈنگ گیس کے بحران اور مہنگائی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ لیکن جو تختیاں برساتی کھمبیوں کی طرح نمودار ہو گئی ہیں ان کے بارے یہی کہا جا سکتا ہے ....
بارشوں سے نام کی سب تختیاں دُھل جائیں گی جو پتہ دل پہ لکھا ہے وہ پتہ رہ جائے گا
(عابد کمالوی)