اس رفاہی ادارہ کی بنیاد 111۔ فیروز پور روڈ پر 1957ءمیں رکھی گئی۔ اس وقت یہ سماجی ادارہ معذور لوگوں یعنی بوڑھے، مرد و زن اور بچوں کی زندگی محنت و علم سے تبدیلی لا رہا ہے۔ سماجی ادارہ مخیر حضرات کی فراخدلی اور امداد سے چل رہا ہے۔ اس ادارہ کے صدر مشہور قابل ترین ریٹائرڈ بیورو کریٹ سابق سیکرٹری ہیلتھ اور چیف سیکرٹری حکومت پنجاب مسٹر محمد پرویز مسعود ہیں۔ دوسری اہم شخصیت مسٹر عنایت اللہ مشہور کالم نویس اور سابق بیورو کریٹ نائب صدر ہیں اور مسز پروین عمر سیکرٹری جنرل ہیں اور کئی معزز ممبران اس ادارے میں شامل ہیں۔ اس ادارہ کی بلڈنگ نہایت عمدہ ہے، لوگ باآسانی پہنچ جاتے ہیں۔ معذوری بُری بلا ہے، کئی بچے کئی مرد و زن چل نہیں سکتے، کسی کی ٹانگ کٹی اور کسی کا بازو کٹا ہوا ہے۔ جوڑوں کی بیماری والے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔
Skill سنٹر طلبہ کی رہنمائی کر رہا ہے، نوجوانوں کو ٹریننگ دیتا ہے اس طرح آپ روزی کما سکتے ہیں۔ 2010ءاور 2011ءمیں ادارہ میں نئے کیس رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور پرانے کیسز 16239 ہیں۔ لہٰذا اس سال کل 33489 مریض رجسٹرڈ ہوئے ۔ 2010ءاور 2011ءمیں نئے کیسز 25800 رجسٹرڈ ہوئے ۔ علاج کے لئے کئی طریقے ہیں۔ آرتھوپیڈک ورکشاپ سرجن کو 9442 کیسز بھجوائے گئے۔ فزیو تھراپی سنٹر میں 2664 کیسز ریفر کئے گئے۔ آرتھو پیڈک ورکشاپ کو 804 کیسز روانہ کئے گئے۔ حکومتی ہسپتال میں اس طرح کی سہولت نہیں۔ آرتھو پیڈک شعبہ میں بڑا مریضوں کا رش ہوتا ہے کیونکہ سرجن کی تعداد اس میں کم ہیں۔ ادارے کو مزید آرتھو پیڈک تجربہ کار سرجن تعینات کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت میسر آ سکے۔ حکومتی طرز پر اگر ہم میڈیکل ایڈ کا جائزہ لیں تو ایک ڈاکٹر 1206 مریضوں کے لئے ہے۔ ایک ڈینٹل سرجن 167206 لوگوں کے لئے ہے۔ ہسپتال میں ایک چارپائی 1625 لوگوں کے لئے ہے اس لئے لوگوں کا رش پرائیویٹ اداروں کی طرف ہے اور پرائیویٹ ہسپتال خوب کما رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ معذوروں کی معذوری دور کرنے کے لئے تربیت یافتہ سٹاف لگائے۔
آکوپیشنل تھراپی کے لئے 1100 کیسز بھجوائے گئے۔ 11200 مریضوں کو میڈیسن دی گئی۔ گویا ٹوٹل مریض 25215 ہو جاتے ہیں۔ ماڈرن آرتھوپیڈک ہسپتال ہے، سرجن ہیں، تشخیص کی ماڈرن مشینری ہے، اعلیٰ قسم کا آپریشن تھیٹر ہے اور جدید ترین ترقی کے طریقے اس ہسپتال میں مریضوں کی امداد کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹری کے ہر شعبہ میں میڈیسن/ سرجری میں آنکھ کے علاج میں، دانتوں کے علاج میں گویا شعبہ ہائے زندگی میں انسان کے لئے مفید علاج/ تشخیص کا علم موجود ہے۔ یہ ترقی یورپ میں ہوئی، امریکہ میں، جرمنی سے ہوئی، ایکس ریز مشین اور تشخیص کا سامان ایجاد ہوا ہے۔
ہمارے علماءاور عوام کو چاہئے کہ وہ ماڈرن علم، سائنس کی تعلیم حاصل کریں اور اس کی ترغیب دیں تاکہ مسلمان بھی ریسرچ کر کے دنیا میں اپنا نام روشن کر سکیں۔ ادارہ معذوراں میں پراستھیٹک سنٹر ماڈرن ہے۔ تربیت یافتہ اور نفیس اخلاق والا سٹاف ہے۔ تمام جدید مشینری طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ سنٹر صاف ستھرا ہے اور ادارہ ہر لحاظ سے مثالی ہے۔ کاش کہ سروسز ہسپتال، میو ہسپتال، جناح ہسپتال اور دیگر سرکاری ہسپتالوں میں بھی اس قسم کی سہولیات ہو جائیں۔ سروسز ہسپتال میں مریض کو جانا مشکل ہے۔ جب کوئی پراجیکٹ بنائے جاتے ہیں، اس میں مریض پہنچ نہیں سکتا۔ مریض کا خیال کرنا چاہئے۔
معذوری مختلف قسم کی ہے۔ غفلت کی وجہ سے معذور بچے ہی حکومت کی غفلت سے Immunization کے اصولوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ حکومت کے پاس حفاظتی امور کے بجٹ کم ہیں۔ والدین کی غفلت ہے کہ پولیو کے قطرے تک نہیں پلائے جاتے۔ معاشرہ کی غفلت ہے اس وجہ سے ہزاروں بچے معذور ہو جاتے ہیں۔ پاکستان دنیا میں تیسرا بڑا ملک ہے یہاں بچوں کو انفیکشن بیماریاں نوجوان اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات 434377 تک ہے۔ اس میں بچے معذور ہوتے ہیں۔ خسرہ، پولیو، نمونیا کی بیماریاں عام ہیں۔
شعبہ فزیو تھراپی یہ شعبہ صاف ستھرا اور مرد و زن کا علیحدہ انتظام ہے۔ اس شعبہ کی انچارج تربیت یافتہ مسٹر محسن قابل، محنتی فزیو تھراپسٹ ہیں جو اپنے ماڈرن علم سے فزیو تھراپی مریضوں کی کرتے ہیں۔ اس طرح زنانہ شعبہ میں عورتوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ سپیچ اینڈ لینگویج تھراپی : جو بچے بول نہیں سکتے ان کو بولنا سکھایا جاتا ہے۔ ماڈرن سائنس کے اصولوں کی مدد سے بچوں پر محنت کی جاتی ہے اور بچے بولنا سیکھ جاتے ہیں۔ مس ایلن کیلر دنیا کی وہ خاتون جو بول نہیں سکتی تھی، دیکھ نہیں سکتی تھی، سُن نہیں سکتی تھیں 1953ءمیں پاکستان آئیں، ہم نے ان کا کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں بحیثیت طالب علم لیکچر سُنا۔ انہوں نے اپنے علم سے دنیا کو بولنا، دیکھنا، سُننا سکھایا۔ مَیں انکے دفتر میں اپنے امریکہ کے دورہ کے دوران نیویارک میں گیا۔ سائنسدانوں اور عظیم لوگوں نے علم محنت کی بدولت ریسرچ اور دنیا کی خدمت کی۔ کسی کو بولنا سکھانا بڑا اہم کام ہے، یہ نیکی کا کام ہے‘ اسلام سکھاتا ہے کہ کسی کی مدد کرو، سائنسدانوں نے ریسرچ کی۔ آکوپیشنل تھراپی Cerebral Palsy ، 817 مریضوں کا علاج ہوا، ہر قسم کی تکلیف کا علاج ماڈرن سائنس کی بدولت ہو رہا ہے۔ یہ ادارہ فلاحی ہے اس کی مجلس تنظیم کے لوگ قابل ترین ہیں۔ خدمت انسانیت ہی اسلام سکھاتا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا ”بہتر لوگ وہ ہیں جو لوگوں کی بہبود کا کام کرتے ہیں۔“ کاش! حکومت پنجاب کے ہسپتالوں میں بھی اتنا اچھا کام ہو جائے۔