نئی دہلی /اسلام آباد /کوٹ بھلوال (آئی این پی+ سٹاف رپورٹر + آن لائن+ وقت نیوز) مقبوضہ کشمیر کی جیل میں پاکستانی قیدی ثناءاﷲ پر سابق بھارتی فوجی اور ساتھیوں نے حملہ کردیا۔ سر پر چوٹوں سے ثناءاﷲ کومے میں چلا گیا۔ ثناءاﷲ کو زخمی حالت میں جموں کے میڈیکل کالج ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔ پاکستان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے جبکہ بھارت نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت نے ثناءاللہ کو رہا کرنے سے انکار کرتے ہوئے زخمی قیدی تک قونصلر رسائی دیدی ہے، بھارت کا کہنا ہے پاکستان کے ساتھ مل کر قیدیوں کے سکیورٹی معاملات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سابق فوجی ونود کمار اور ساتھیوں نے مقبوضہ کشمیر کی کوٹ بھلوال جیل میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی قیدی ثناءاﷲ پر کلہاڑیوں سے حملہ کردیا جس کی وجہ سے ثناءاﷲ کے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ ثناءاﷲ کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور وہ 1999ءسے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ثناءاﷲ پر حملے پر گہری تشویش ہے۔ بھارت پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے اور ثناءاﷲ کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرے۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشن نے کہا کہ پاکستان بھارتی جیلوں میں موجود پاکستانیوں کے حفاظتی اقدامات سے مطمئن نہیں ہائی کمشنر نے بھارتی حکام سے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حملہ آور ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ قیدی ونود کمار نے کیا ہے جوکہ سابق فوجی ہے جبکہ پاکستان کے سرکاری میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ثناءاللہ پر حملے میں ایک حاضر سروس بھارتی سکیورٹی اہلکار بھی ملوث ہے۔ وزیر داخلہ مقبوضہ کشمیر ساجج کچلو نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی قیدی پر ہونیوالے حملے کے بعد سینئر سپرنٹنڈنٹ بھلوال جیل کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ پاکستانی قیدی کی حالت تشویشناک ہے اور وہ چندی گڑھ کے ہسپتال میں زیر علاج ہے جبکہ اترپردیش کی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں کو بھارتی قیدیوں سے الگ کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔ قبل ازیں بھارتی وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایات جاری کردی تھیں۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا۔ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی زخمی قیدی ثناءاللہ کو علاج کیلئے فوراً حوالے کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ثناءاللہ کے سر پر گہری چوٹ کی وجہ سے دماغ کا کچھ حصہ باہر آ گیا۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر نے کہا ہے کہ جموں کی جیل میں قید پاکستانی پر تشدد افسوسناک فعل ہے۔ پاکستانی قیدی ثناء اللہ کی حالت انتہائی نازک ہے۔ نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے بھارت میں پاکستانی قیدی پر حملے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم ذاتی طور پر واقعے کا نوٹس لیں، ثناءاللہ پر حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دریں اثنا نجی ٹی وی سے گفتگو میں نگران وزیر اطلاعات عارف نظامی نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی قیدی پر منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا گیا۔ دوسری جانب پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ سزا یافتہ دہشت گرد تھا اس کے باوجود پاکستان نے اس کے علاج، اہل خانہ کو ویزا کے اجرا اور بھارتی ہائی کمشن کو قونصلر رسائی کے معاملہ میں سرعت سے مراعات دیں۔ ہمیں توقع ہے کہ بھارت بھی جموں جیل میں زخمی ہونے والے پاکستانی قیدی ثناءاللہ کے معاملہ میں اسی رویہ کا مظاہرہ کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کو جیل میں قیدیوں کے مابین جھگڑے کے دوران زخمی ہوا تھا جبکہ جموں کی جیل میں پاکستانی قیدی پر اس واقعے کے ردعمل میں براہ راست حملہ کیا گیا ہے تاہم اس سے قطع نظر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے پڑوسیوں جیسے تعلقات ہونا چاہئیں حالیہ واقعات افسوسناک ہیں تاہم ان واقعات کو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کا سبب نہ بننے دیا جائے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جیلوں میں شہریوں اور مچھیروں سمیت پانچ تا چھ سو بھارتی قیدی موجود ہیں اور بھارتی جیلوں میں بھی کم و بیش اتنے ہی پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل سمیت تمام تنازعات جامع مذاکرات کے ذریعے حل کئے جا سکتے ہیں۔