تحرےر: حافظ محمد اقبال جاوےد
دنےا کی کوئی خودار رعاےا اور اس کے غےرت مند حکمران کسی طور پر بھی برداشت نہےں کرتے کہ ان کی دھرتی ماں پر تجارت کے بہانے دےارفرنگ سے آکر قبضہ جمائے اور ان کی صنعت وحرفت اور خوشحالی کو افلاس مےں بدل دے۔ سلطان ٹےپو شہےد اور اس کے بہادر باپ حےدرعلی کا نام دنےا کے غےرت مند حکمرانوں کی تارےخ کے صفحات پر ہمےشہ جگمگاتا رہے گا۔ انہوں نے اپنی قوم وطن معےشت کو آزاد کروانے کے لئے آخری سانس تک جدوجہد کی حتیٰ کہ شہادت کے مقام بلند تک جاپہنچے۔
اپنے بہادر باپ حےدر علی کے انتقال کے بعد سلطان ٹےپو 1782ءمےں مےسور کا حکمران بن گےا۔ اس کی سلطنت مغرب مےں کرناٹک مالابار جنوب مےں دکن شمال مےں منگلور اور مشرق مےں مےسور اور سرنگاپٹم تک پھےلی ہوئی تھی۔ اقتدار اعلیٰ سنبھالتے ہی سلطان ٹےپو نے حلف اٹھاےا کہ جب تک وہ قابض فرنگےوں کو اپنی مقدس سرزمےن سے نکال باہر نہےں کرے گا تب تک نہ قےمتی لباس پہنے گا نہ تخت پر سوئے گا۔ اس نے اپنی رعاےا کو حکم دےا کہ وہ غےروں کے ملک سے آئی ہوئی کسی بھی چےز کو ہاتھ تک نہ لگائے۔ سلطان ٹےپو کی غےرت مندی کی مثال اس سے بڑھ کر اور کےا ہوسکتی ہے کہ وہ کپڑا اور عےش وعشرت کی چےزےں تو درکنار اپنے دسترخوان پر غےر ملک کا نمک تک گوارہ نہ کرتا تھا۔ سلطان ٹےپو بےک وقت اےک سچا محب الوطن ہندوستانی اور ساتھ ہی ساتھ اےک سچا اور پکا مسلمان بھی تھا۔ اس نے اپنی رعاےا مےسور کا نام سلطنت خداداد مےں بدل دےا تھا۔ ہندوستان کی تارےخ مےں وہ پہلا مسلمان حکمران تھا جس نے اپنی سلطنت خداداد مےں جاگےرداری سسٹم کو ختم کرکے وڈےروں کے ظلم وستم سے کسانوں کو نجات دلا کر انہےں خوشحال بناےا۔ ےہی وجہ تھی کہ نظام اور مرہٹے اس کی جان کے دشمن ہوگئے تھے۔
انگرےز مو¿رخ مےجر ڈبلےو ٹامسن اپنی کتاب Empire of Asiaکے صفحہ نمبر 210پر لکھتا ہے کہ ٹےپو کے زےرحکمرانی سلطنت خداداد تمام ہندوستان مےں سب سے زےادہ سرسبز اور اس کی رعاےا سب سے زےادہ خوشحال تھی۔
مشہور فرانسےسی سےاح کےپٹن لٹل اپنے سفرنامہ مےں لکھتا ہے کہ
جب ہم ٹےپو کے ملک سلطنت خداداد مےں داخل ہوئے تو دےکھا کہ صنعت وحرفت کی ترقی کی وجہ سے نئے نئے شہر آباد ہوتے جارہے ہےں۔ رعاےا اپنے کاموں مےں مصروف ومنہمک ہے۔ زمےن کا کوئی بھی حصہ بنجر نظرنہےں آےا۔ قابل کاشت زمےن جس قدر بھی مل سکتی ہے اس پر کھےتےاں لہلہا رہی ہےں۔ اےک انچ بھی زمےن بے کار نہ تھی۔ رعاےا اور فوج کے دل مےں بادشاہ کا احترام اور محبت اتم درجہ موجود ہے۔ فوج کی تنظےم اوراس کے ہتھےاروں کو دےکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ےہ ےورپ کے کسی مہذب ملک کی فوج سے کسی حالت مےں پےچھے نہےں ہے۔“
مےسور آرکولاجےکل رپورٹ 1917ءکے مطابق سلطان ٹےپو کا سلطنت خداداد مےں رہنے والے غےر مسلموں ہندو سکھ پارسی عےسائی اور بدھوں کے ساتھ اس قدر احسن برتاو¿ تھا کہ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں مےں سلطان کی بھےجی ہوئی کوئی نہ کوئی چےز آج بھی موجود ہے۔ حکےم الامت حضرت علامہ اقبالؒ نے سرنگاپٹم سے واپسی پر سلطان ٹےپو کی عظمت کو اپنی کتاب جاوےد نامہ مےں شائع کرکے شہرت وغےرت کو اور نماےاں کردےا۔
مشرق اندر خواب اور بےدار بود (اقبال)
ٹےپو سلطان کا دور حکمرانی اٹھاروےں صدی کا آخری زمانہ ہے۔ تجارت کے بہانے ہندوستان وارد ہونے والے فرنگی اےسٹ انڈےا کمپنی بنا کر اپنا قصر حکومت تعمےر کررہی تھی۔ سلطان ٹےپو اس خطرے کو بھانپ چکا تھا۔ اس نے ہندوستان کے تمام حکمرانوں نظام حےدرآباد‘ مرہٹے راجپوت، سکھ بلکہ گورگھوں تک کو اس خطرہ کی جانب توجہ دلائی کہ اپنے تمام اختلافات کو ختم کرکے قابض فرنگی کے مقابل متحدہ ہو جائےں۔ ادھر فرنگی ےہ جان چکے تھے کہ ٹےپو سلطان کو شکست دےنا ان کے بس کی بات نہےں ہے۔ انہوں نے خفےہ سازشوں کے ذرےعے مراعات اور اقتدار کا لالچ دے کر نظام دکن اور مرہٹوں کو اپنے ساتھ ملالےا۔ 1799ءمےں مےسور کی چوتھی جنگ شروع ہونے سے قبل سلطان ٹےپو نے اس اپنے آخری خطاب مےں کہا کہ سلطنت خداداد سب رعاےا کی ہے مابدولت نے سات سال تک بہت کچھ اس کی نگہداشت کی تدبےرےں کی لےکن اکابرےن سلطنت ہروقت درپردہ اس کی تباہی مےں مصروف رہے۔ جنگ شروع ہوتے ہی نظام مرہٹے انگرےزوں سے مل گئے سلطان شہےد کے سپہ سالار کھنڈے راو¿ اور مےرصادق غداری کرکے فرنگی انگرےزوں کے طرفدار ہوگئے۔ سلطان شہےد اپنے وفادار ساتھےوں سمےت سرنگاپٹم کے قلعہ محصور ہوکر رہ گےا۔ ٹےپو سلطان جوانمردی سے انگرےزی فوج کا مردانہ وار مقابلہ کرتا رہا۔ مےر صادق جسے ضمےر فروش غدار نے انگرےزی فوج کو سرنگا پٹم کے قلعہ کے اندر داخل ہونے کے لئے فصےل کا کمزور حصہ بتادےا۔ سلطان ٹےپو کے اےک ساتھی راجہ خان نے سلطان سے کہا کہ وہ انگرےزوں کے آگے ہتھےارڈال دے۔ اس طرح اس کی جان بخشی ہوجائے گی۔ سلطان ٹےپو نے جواب دےا۔
”گےدڑ کی سوسالہ زندگی سے شےر کی اےک دن کی زندگی بہتر ہے“
4مئی 1799ءکو عےن صلٰوة المغرب کے قرےب ملت اسلامےہ کا ےہ فرزند عظےم تےن اطراف سے انگرےزی فوج کے گھےرے مےں آگےا۔ اس طرح امت مسلمہ کا ےہ بطل جلےل اولعزم بہادری اور غےرت مندی کا پےکر، آزادی کا پرستار حکمران شہادت کے مقام بلند مرتبہ تک جا پہنچا۔
مرکے جی اٹھنا فقط آزاد مردوں کا ہے کام
گرچہ ہر ذی روح کی منزل ہے آغوش لحد
(علامہ اقبال)
سلطان ٹےپو اےک غےرت مند شہےد حکمران
May 04, 2013