لاہور (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں 12سے 18گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی جس پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ لاہور میں 10فیڈرز بند رہے۔ وزارت خزانہ نے وزارت پانی و بجلی کو مزید فنڈز دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10مئی تک مزید رقم نہیں دے سکتے۔ ذرائع وزارت پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹس کو چلانے کیلئے صرف 2دن کا تیل سٹاک میں موجود ہے اگر مزید رقم نہیں دی گئی تو متعدد پلانٹس بند ہو جائیں گے۔ دوسری طرف گیس کی عدم فراہمی پر دو پاور پلانٹس بند ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے 600 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آﺅٹ ہو گئی ہے۔ بجلی کے نظام میں خسارہ 62سو میگاواٹ ہے جس کو پورا کرنے کیلئے شہروں اور دیہات میں 18گھنٹے تک بجلی بند کی گئی۔ لاہور میں 10فیڈرز بند رہے جبکہ متعدد گرڈ سٹیشن پر فورس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صارفین کو اضافی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ، سلانوالی اور دیگر شہروں میں بھی لوڈشیڈنگ 18گھنٹے سے بھی تجاوز کر گئی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے یہ دورانیہ 18گھنٹے سے تجاوز کر گیا ہے جس کے خلاف ہاﺅسنگ کالونی، جمیل ٹاﺅن، رانا شہر میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے اس موقع پر صارفین نے مطالبہ کیا کہ لوڈشیڈنگ کا موجودہ ظالمانہ شیڈول فوری طور پر ختم کیا جائے۔
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ابھی تک ایسا نظام بھی وضع نہیں ہو سکا کہ شہری ایک پنکھا اور بلب ہی جلا لیں۔ اتنے سال ہم پتہ ہی نہےں چلا سکے کہ کتنی غےر ضروری بجلی استعمال ہو رہی ہے۔ رہائشی علاقوں کے فےڈر بند کر کے تجارتی علاقوں مےں بجلی دینے والوں کے خلاف کےا کارروائی کی گئی؟ لگتا ہے کہ لیسکو اپنے اختیارات کو استعمال نہیں کر رہا۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس غیر اعلانیہ لوڈ شےڈنگ کے خلاف کےس کی سماعت کے دوران دئیے۔ چیف جسٹس محمد عطا بندیال نے صنعتتی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے مکمل ریکارڈ سمیت وزارت پانی بجلی کے ایڈیشنل سیکرٹری کو طلب کر لیا ہے جبکہ متبادل توانائی بورڈ، وزارت قدرتی وسائل، لیسکو اور وزارت خزانہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 13 مئی تک کےلئے ملتوی کر دی ہے۔ گذشتہ روز فاضل عدالت کے روبرو چیف ایگزیکٹو لیسکو پیش ہوئے اور فاضل عدالت کو بتایا کہ صنعتی علاقوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے اس کی بچت کے بارے میں مختلف اقدامات زیر غور ہیں۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ لیسکو بجلی پیدا کرنے کےلئے کن منصوبوں پر کام کر رہی ہے؟ اس پر لیسکو چیف نے بتایا کہ یہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ درخواست گذار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اب بھی لاہور کے پوش علاقوں اور پرائیویٹ ہاﺅسنگ سکیموں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جاتی۔ عدالت کے استفسار پر چیف ایگزیکٹو لیسکو نے تسلیم کیا کہ کچھ ہاﺅسنگ سکیموں میں لوڈ شیدنگ نہیں ہو رہی۔ لےسکو چےف نے فاضل عدالت کو بتایا کہ کمرشل مارکےٹس کی آٹھ سے دس بجے تک بجلی بند کرنے کے اقدامات بھی زیر غور ہیں۔ اس پر چےف جسٹس نے استفسار کےا کہ کوئی طرےقہ بتائےں کہ لوڈشےڈنگ ختم ہو جائے۔ آپ سب سے زےادہ رےونےو دےتے ہےں پھر بجلی کم کےوں ملتی ہے۔ ان تفصیلات کے بارے میں صارفین کو آگاہ کریں۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو صارف ایک پنکھا اور ایک بلب جلاتا ہے اسے تو بجلی ملنی چاہئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ لیسکو بجلی چوری اور بجلی کا فالتو استعمال روکنے کے لئے میکانزم تیار کرے۔ لیسکو لوڈ شیڈنگ سے چھٹکارے کے لئے حوصلے سے کام کرے۔ لیسکو بجلی چوری اور بجلی کا فالتو استعمال روکنے کے لئے میکانزم تیار کرے، چیف ایگزیکٹو لیسکو نے کہا کہ بہتر کام کرنے کی کوشش کریں تو ٹرانسفر کرنے کی دھمکی مل جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم مفاد عامہ کا کام کر رہے ہیں، آپ کا ٹرانسفر نہیں ہونے دیں گے۔ واپڈا کے وکیل نے کہا کہ پٹرول پمپوں اور شورومز کو فالتو بجلی استعمال کرنے سے روکنے کا اختیار دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا رولز میں ترمیم کر کے قانون کے مطابق کارروائی ہو، شب خون نہ مارا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ