لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب اور محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی حکام کی عدم توجہ سے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کمپیوٹرا ئزڈ سافٹ وئیر کے منصوبوں پر عمل درآمدنہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں کی ایمرجنسیوں میں لائے جانے والے مریضوں کا کسی بھی قسم کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ایمرجنسیوں میں آنے والے روزانہ 95 ہزار کے قریب مریضوں کا ریکارڈ ایک دن بعد ہی ضائع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب میں بیماریوں کی شرح کو کم کرنے کے لئے کوئی بھی حتمی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔ تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں سرکاری ہسپتالوں میں لائے جانے والے مریضوں کا ریکارڈ کئی برسوں بعد بھی چیک کیا جا سکتا ہے مگر پنجاب کی 9 کروڑ آبادی کے 352 سرکاری ہسپتال بغیر کسی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کے ہی چل رہے ہیں روزانہ آنے والے مریضوں کا ریکارڈ ایک دن بعد ضائع ہو جاتا ہے، لاہور کے میو اور جنرل ہسپتال میں دو بار سافٹ وئیر لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی، جس کے لئے سوا کروڑ روپے کے کمپیوٹر اور سافٹ وئیر بھی خریدے گئے مگر ان کو نصب کرنے کے باوجود سافٹ وئیر نہ چل سکا۔ انہیں کمپیوٹرز میں سے بہت سارے کمپیوٹرز جنرل ہسپتال کی ایمرجنسی کے فرسٹ فلور کے سرور روم میں پڑے خراب ہو گئے۔ جناح ہسپتال، گنگارام، لاہور جنرل، گلاب دیوی، چلڈرن، لیڈی ایچی سن، لیڈی ولنگڈن ہسپتال سمیت پنجاب کے باقی شہروں کے ہسپتال اس سہولت کے بغیر ہی چل رہے ہیں۔
ہسپتال