ریسکیو 1122، فائربریگیڈ جانیں بچانے کے بجائے لاشیں اٹھانے والے ادارے بن گئے

لاہور (احسان شوکت سے) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 4 مئی کو فائر فائٹرز کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان میں فائر فائٹرز کی تربیت کے فقدان، بین الاقوامی معیار کے آلات نہ ہونے یا موجودہ ”قیمتی“ آلات استعمال نہ کرنے کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات میں فائر فائٹرز اور شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فائر فائٹر ڈے کو منانے کا مقصد فائر فائٹرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو فائر سیفٹی سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ پاکستان میں فائر فائٹرز اداروں کی کارکردگی دیکھی جائے تو انتہائی مایوس کن صورتحال سامنے آتی ہے۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ فائر فائٹرز ادارے ریسکیو 1122 اور فائر بریگیڈ جانیں بجانے کی بجائے صرف لاشیں اٹھانے والے ادارے بن کر رہ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریسکیو 1122 کی فائر سروس کے اہلکاروں کے پاس آتشزدگی کے دوران استعمال ہونے والے فائر شوز، آتشزدگی اور دھویں سے بھری عمارت میں گھسنے کے لئے ایس سی بی اے (سیلف کنٹین بریتھنگ آپریٹر) یونٹ موجود نہیں ہیں۔ آتشزدگی پر قابو پانے کے لئے فوم کی بجائے پانی کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔ ریسکیو 1122 اہلکاروں کے پاس آگ میں گھسنے والے فائر سوٹ موجود ہیں مگر ان کی تعداد اتنی کم ہے کہ وہ سوٹ آتشزدگی کے واقعات میں استعمال کرنے کی بجائے صرف ریسکیو 1122 کی تقریبات میں نمائشی طور پر آگ بجھانے کے مظاہرے کے دوران ہی پہنے جاتے ہیں۔ ان حالات میں جہاں آتشزدگی سے شہریوں کی قیمتی املاک کا نقصان ہورہا ہے تو دوسری طرف ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔
فائر فائٹرز ڈے

ای پیپر دی نیشن