لاہور (میاں علی افضل سے) محکمہ اینٹی کرپشن نے فراڈ، سرکاری افسران کے فنڈز کے غیر منصفانہ استعمال، اختیارات کے ناجائز استعمال، لوکل گورنمنٹ میں ہونیوالی بڑی کرپشن اور بڑے پیمانے پر نچلی سطح پر ہونیوالی کرپشن کے کیسوں کو مکمل کرنے کےلئے سپشل انوسٹی گیشن یونٹ کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے منظوری کےلئے وزیراعلیٰ کو بھجوائی جانیوالی سمری تیار کی جا رہی ہے سمری میں بتایا گیا ہے کہ جعل سازی سے سرکاری زمینوں کی منتقلی میں کروڑوں روپے کے فراڈ کئے گئے اور یہ کیسز متعلقہ تحصیلوں کی انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے پاس موجود ہیں انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نہ تو کرپشن کی انوسٹی گیشن کا تجربہ رکھتے ہیں اور نہ ہی یہ ان کرپشن کے کیسوںکے متعلق کچھ جانتے ہیں۔ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں بہت سے افسر ڈیپوٹیشن پر ہیں اور دوسرے ڈیپارٹمنٹ سے تعینات کئے گئے ہیں کرپشن کی تحقیقات کے حوالے سے ان کی خصوصی ٹریننگ بھی نہیں کی گئی ان کی ناقص انکوائری پر عدالتی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ماضی میں پنجاب حکومت کی جانب سے 2010 میں سپیشل انوسٹی گیشن گروپ بنایا گیا جس کو 85 لاکھ 26 ہزار روپے کی گرانٹ جاری کی گئی جس میں ایماندار اور اچھی شہرت کے آفیسر شامل تھے۔ اس سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ کی کارکردگی بھی بہت اچھی رہی بہت سے کیسوں کی بہترین انوسٹی گیشن کی گئی لہذا اس انوسٹی گیشن یونٹ کو دوبارہ بحال کیا جانا ضروری ہے۔
انوسٹی گیشن یونٹ/ بحال