بھارت میں مسلمانوں کا پھرسے قتل عام شروع

May 04, 2014

اداریہ

بھارتی ریاست آسام میں انتہا پسند قبائل نے مزید 11 مسلمان قتل کر دئیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایک دن میں قتل کئے جانے والے مسلمانوں کی تعداد 30ہو گئی۔ دوسری طرف بھارت نے 500 پاکستانی زائرین کو اجمیر شریف کے عرس میں شرکت کیلئے ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارت میں انتہا پسند ہندو اور دیگر قبائل اپنی کثیر تعداد کے بل بوتے پر وہاں پر موجود بالخصوص مسلمانوں کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ مسلمانوں کے قتل عام میں صرف انتہا پسند گروپ ہی ملوث نہیں بلکہ ان گروپوں کو حکومت اور انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ گجرات کے فسادات میں بی جے پی کے نامزد امیدوار نریندر مودی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اب بھی وہ متشددانہ ذہنیت رکھتے ہیں۔ الیکشنوں کے دنوں میں بھی حکومت وہاں مسلمانوں کے جان و مال کی حفاظت نہیں کر رہی حالانکہ ان دنوں تو حکومت کو ووٹ لینے کا بھی لالچ ہوتا ہے۔ بھارتی حکومت آسام کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے جہاں مقتول مسلمانوں کی تعداد 30 ہو چکی ہے۔ سیکولر ہونے کا دعویدار بھارت کا حقیقی چہرہ تو انتہائی بھیانک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور او آئی سی مسلمانوں کے قتل عام کا نوٹس لے تاکہ مسلمان وہاں سکون سے زندگی گزار سکیں۔
دوسری طرف بھارت نے پاکستانی زائرین کو اجمیر شریف کے ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ پاکستان بھارتی سکھوں اور ہندوئوں کو اپنے مقدس مقامات پر حاضری دینے کیلئے نہ صرف ویزے دیتا ہے بلکہ انہیں سکیورٹی بھی فراہم کرتا ہے۔ پاکستانی زائرین کی تمام دستاویزات مکمل ہیں تو بھارت کو معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے۔ اگر بھارت پاکستانی زائرین کو ویزہ نہیں دے گا تو پھر پاکستان کو بھی جواب آں غزل کے طور پر بھارتیوں کے ویزے بند کر دینے چاہئیں۔

مزیدخبریں