اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے عبدالرشید غازی قتل کیس میں ملزم پرویز مشرف کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 22 مئی کو طلب کرلیا۔ ملزم کی بریت اور مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے۔ گزشتہ روز عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج واجد علی نے کی۔ ملزم پرویز مشرف کی جانب سے انکے وکیل میجر (ر) اختر شاہ عدالت میں پیش ہوئے اور پرویز مشرف کی جانب سے بریت سمیت تین درخواستیں دائر کی گئیں جس میں گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست سمیت حاضری سے مستقل استثنیٰ اور بریت کی درخواستیں شامل ہیں۔ پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو پیش کرانا پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر عدالت کہے گی تو وہ آج ہی پیش ہوجائیں گے، پرویز مشرف کو سکیورٹی دی جائے وہ تمام مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، اگر پرویز مشرف کو کچھ ہوا تو اسکی ذمہ داری درخواست گزار پر ہو گی، درخواست گزار کے وکیل عبدالحق ملک نے کہا کہ ہر بار دائر درخواستوں میں ایک ہی موقف ہے کہ پرویز مشرف کو سکیورٹی خدشات ہیں اور وہ بیمار ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو عدالت طلب کیا جائے، پیش نہ ہونے کی صورت میں انکے ضمانتیوں کو طلب کیا جائے۔ عدالت نے سابق صدر کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے انکی بریت اور مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔ این این آئی کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ تاریخ کو پرویز مشرف کو ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے۔ نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج واجد علی نے ریمارکس دیئے کہ سابق صدر کو آج شہر میں نہ ہونے کے باعث حاضری سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ آئندہ سماعت پر کوئی عذر قبول نہیں کیا جائیگا، انکی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ ثناء نیوز کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ ’’پرویزمشرف کی عدالت میں آج کے روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اس وجہ سے منظور کررہے ہیں کہ وہ شہر سے باہر ہیں، 22 مئی کو سماعت کے موقع پر پرویز مشرف ہر صورت عدالت میں اپنی پیشی کو یقینی بنائیں۔ 22 مئی کو دوہرے قتل کے مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے کے حوالے سے پرویزمشرف کا کوئی بھی بہانہ قابل قبول نہیں ہوگا‘‘۔