اسلام آباد (آن لائن) پاکستان سمیت دنیا بھر میں اتوار کے روز یوم صحافت منایا گیا اس موقع پر ملک کے طول و عرض میں صحافتی تنظیموں نے ریلیوں اور مظاہروں اور سیمینار کا انعقاد کیا۔ وفاقی اور صوبائی پریس کلبوں میں بھی خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس سال عالمی یوم صحافت کا عنوان ’’صحافت کو پھلنے پھولنے دو‘‘ ہے تاکہ بہتر رپورٹنگ‘ صنفی مساوات اور ڈیجیٹل دور میں میڈیا تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ عالمی یوم صحافت کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 1993ء میں دی۔ بی بی سی کے مطابق میڈیا کی آزادی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں اس سال خاموشی خاموشی سی نظر آئی ، سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر جہاں پاکستانی صحافیوں کے کروڑوں فالوورز ہیں کم ہی اس موضوع پر بات کی جا رہی ہے۔جہاں اقوامِ متحدہ نے پریس کی آزادی کو عالمی استحکام کے لیے اشد ضروری قرار دیا وہیں فریڈم ہاؤس نامی تنظیم کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق دنیا کی صرف 14 فیصد آبادی کو آزادی میڈیا میسر ہے یعنی دنیا کا ہر 7 میں سے ایک فرد۔ گذشتہ ایک دہائی میں ایسے ممالک کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوا ہے جہاں پریس کی آزادی میں تنزلی آئی ہے ایسے ممالک کی تعداد میں دگنی کمی ہوئی جہاں پریس کی آزادی کے حوالے سے بہتری آئی ۔ صحافیوں کو حکومتی سطح پر مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جانے کا سلسلہ جاری رہا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو ریکارڈ تعداد میں حکام کی جانب سے انسانی حقوق یا کرپشن جیسے موضوعات پر بات کرنے سے خاموش کرانے یا بدلہ چکانے کی غرض سے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔اس دن کے حوالے سے جاری ہونے والی رپورٹوں میں پاکستان کا ذکر ملے جلے الفاظ میں ہے مگر کیا در حقیقت پاکستان میں پریس کی آزادی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے؟ کیا پاکستان میں صحافت آسان پیشہ ہے؟۔