یمن : ایرانی طیاروں کی لینڈنگ کیلئے بنایا گیا رن وے بمباری سے تباہ‘ عدن میں گھمسان کی لڑائی بیسیوں باغی ہلاک

May 04, 2015

صعنا + ریاض (رائٹر + ایجنسیاں) سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی ممالک کے طیاروں نے صنعا میں حوثی باغیوں کی جانب سے ”السبعین گراﺅنڈ“ کو ایرانی طیاروں کی لینڈنگ کے لیے ہنگامی رن وے میں تبدیل کیے جانے کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی اور اس ہنگامی ”رن وے“ کو بمباری کرکے تباہ کردیا گیا۔ تعز میں حوثی شدت پسندوں نے المسبح کالونی اور شاہراہ التحریر میں توپ خانے سے اندھا دھند گولہ باری کی جس سے بڑے پیمانے پر املاک تباہ ہوگئیں۔ تعز کے شمال اور مغرب میں آئینی حکومت کی وفادار عوامی مزاحمتی کمیٹیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان الحصب، المرور اور بئر پاشا کے مقامات پر خونریز جھڑپیں ہوئیں۔ مزاحمتی گروپوں نے حوثی باغیوں کے مراکز پرگولہ باری بھی کی۔عدن میں المعلیٰ اور حافون کالونیوں میں باغیوں اور عوامی کمیٹیوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی میں بیسیوں باغی ہلاک ہوگئے۔ عدن ہوائی اڈے کے قریب عوامی مزاحمتی کارکنوں اور حوثی جنگجوﺅں میں لڑائی جاری ہے۔ حوثیوں نے خود کو ہوائی اڈے کے قریب البدر کیمپ تک محدود کرلیا ہے تاہم وہاں سے گولہ باری جاری ہے، راکٹ برسائے جا رہے ہیں۔ مزاحمت کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدن میں جدید ترین اسلحہ، ٹینک شکن راکٹ”لو“ ،آر پی جی اور مشین گنوں کی بھاری مقدار میں گولیاں قبضے میں لے لیں۔ جنوبی شہر لودر میں امعین اور عتد محاذ پر لڑائی کے بعد بیشتر علاقوں پر مزاحمتی کارکنوں نے کنٹرول قائم کرلیا اس لڑائی میں بڑی تعداد میں حوثی باغی ہلاک اور گرفتار کیے گئے۔ سابق صدر علی صالح کے وفادار درجنوں فوجی ہلاک اور دو فوجی گاڑیاں حملہ میں تباہ ہوگئیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عدن گورنری کے سیکرٹری اور عوامی مزاحمتی کمیٹی کے چیئرمین نائف البکری نے سعودی اخبار ”الوطن“ سے انٹرویو میں بتایا کہ حال ہی میں عدن سے ایرانی پاسداران انقلاب کے کئی اہلکاروں کو حوثیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایرانی جنگجو مزاحمتی کمیٹیوں کی حراست میں ہیں۔ سینکڑوں حوثی جنگجوﺅں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں 16 سال کے لڑکے شامل ہیں۔ گرفتار جنگجوﺅں میں سابق صدر علی صالح کی وفادار فوج کے کئی سینئر افسر شامل ہیں جنہیں جلد عدالت پیش کیا جائیگا۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے دعویٰ کےا ہے کہ سعودی عرب اور اس کی اتحادی افواج یمن میں حوثی جنگجوو¿ں کے خلاف تباہی پھیلانے والے کلسٹر بم استعمال کر رہے ہےں جس کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگیوں کو طویل مدتی خطرات کا سامنا ہے۔ غےر ملکی مےڈےا کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ اتحادی افواج نے جنوبی یمن کے صوبے صدا پر عام آبادی والے علاقوں میں ان بموں سے حملہ کیا ہے۔ صوبہ صدا حوثیوں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ایسے تصویری اور ویڈیو شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلسٹر بم امریکہ کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فراہم کیے گئے ہوں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کلسٹر بم یمن میں آلِصفرا کے علاقے المارا پر گرایا گیا ہے۔ تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر اس حملے کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ جس میں امریکی کمپنی کے تیار کردہ سی بی ےو105 نامی کلسٹر بم کی باقیات دیکھی جاسکتی ہیں۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ ابھی عدن میں زمینی آپریشن نہیں شروع کیا گیا۔ یہ بات بریگیڈئر جنرل احمد العسیری نے ایک انٹرویو میں بتائی۔ ادھر یمن کے ایک اخبار کے مطابق عرب زمینی فورس عدن میں پہنچ گئی ہے اور حوثیوں سے لڑائی ہورہی ہے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یمن کی تمام سیاسی طاقتوں کی کانفرنس مئی کے وسط میں منعقد ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کے وزیر ٹرانسپورٹ بدر محمد باسلمہ نے بتایا کہ کانفرنس میں سابق صدر علی عبد اللہ صالح اور حوثیوں کے علاوہ ملک کی ساری سیاسی طاقتیں شرکت کریں گی۔یمن کی مقامی ملیشیا کے مطابق عدن کی لڑائی میں یمنی بھی شامل ہیں۔ یمن کے ذرائع کے مطابق سعودی اتحاد نے عدن میں محدود فورس بھیجی ہے۔ یہ یمن میں فوجوں کی پہلی تعیناتی ہے۔
یمن


مزیدخبریں