قومی اسمبلی کےNA-125 سے خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ تئیس ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے

، عام انتخابات گیارہ مئی دوہزار تیرہ کو عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو پچیس سے پاکستان مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق ممبرقومی اسمبلی منتخب ہوئے،،، این اے  ایک سو پچیس میں بیس امیدوار میدان میں تھے ۔ تاہم اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان تھا،،، خواجہ سعد رفیق نے حلقے سے ایک لاکھ تئیس ہزار چار سو سولہ ووٹ حاصل کیے تھے،،، جبکہ حامد خان چوراسی ہزار چار سو پچانوے ووٹوں کیساتھ دوسرے نمبر پر رہے،  تحریک انصاف کے ناکام امیدوار حامد خان نے دھاندلی کے الزامات پر انتخابی عذرداری الیکشن کمیشن میں جمع کروائی، حامد خان نے الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج کاظم علی ملک پر عدم اعتماد کا اظہارکردیا، جس پر الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے جج جاویدرشیدمحبوبی نے دھاندلی کیس کی سماعت کی،، اس دوران لوکل کمیشن اور نادرا نے نے ٹربیونل میں اپنی رپورٹ جمع کراوئی۔۔ تیس مارچ خواجہ سعدرفیق نے بیان رکارڈ کیا گیا، ستائیس اپریل کو الیکشن ٹربیونل کے جج جاویدرشیدمحبوبی نے این اے ایک پچیس دھاندلی کیس کا فیصلہ محفوظ کردیا  جو چار مئی کو سنایا گیا الیکشن ٹربیونل نے اس کیس  کی  بائیس ماہ سماعت کی این  اے ایک سو پچیس ان چار حلقوں میں شامل تھا ،جنہیں عمران خان نے دھاندلی زدہ قرار دیا تھا ،الیکشن کے نتائج آنے کے فوری بعد  تحریک انصاف نے لالک چوک میں دھرنا دیا ، اوریہ دھرنا بھہتر گھنٹے مسلسل اور اس کے بعد کئی دن تک وقفے وقفے سے جاری رہا تھااین اے ایک سو پچیس سے دو ہزار آٹھ کے الیکشن میں بھی خواجہ سعد رفیق کامیاب ہوئے تھے ،یہ حلقہ  سابقہ این اے ستانوے اور این اے اٹھانوے کو توڑ کر بنایا گیا تھا

ای پیپر دی نیشن