اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے اوکاڑہ اور لاہور میں قتل کے دو الگ الگ مقدمات میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا پانے والے ایک ملزم محمد نواز کو بری کر دیا جبکہ بیوی کو قتل کرنے والے ملزم منظور احمد کی سزا سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرا رکھتے ہوئے بریت کی درخواست خارج کر دی ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون کے مطابق جھوٹے گواہوں کی سزا عمر قید ہے، سپریم کورٹ جھوٹے گواہوں کیخلاف جلد مہم کا آغاز کر کے ایکشن لینے جا رہی ہے ، جھوٹے گواہوں سے مقدمات خراب ہو جاتے ہیں جس سے اصل ملزم بری ہو جاتے ہیں لیکن ملزمان کی بریت کا سارا ملبہ عدالتوں پر ڈالا جاتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والے اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتے، دنوں مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے کے گواہوں کی موجودگی بارے شکوک ہیں ، دی گئی گواہی عمر قید کے لیے کافی نہیں، میر ے موکل کو بری کیا جائے اس پر وقوعہ کہیں بھی ہو سکتا لیکن ضروری نہیں ہر وقوعہ والد چچا یا بھائی کے سامنے ہی ہو، اکثر دیکھا جاتا ہے مقدمات میں گواہ قریبی عزیز ہوتے ہیں، لوگ جھوٹے گواہ بنا کر مقدمات خراب کر دیتے ہیں ، مقتول خضر حیات کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کو ہائی کورٹ سے جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اسے برقرار رکھا جائے، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی چوہدری محمد وحید نے بھی عدالت سے ملزم کو بری نہ کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کاحکم دیدیا۔ یاد رہے کہ ملزم محمد نواز پر اکاڑہ کے علاقے تھانہ منڈی احمد آباد کی حدود میں2001 میں خضر حیات کو قتل کرنے کا الزام تھا ، ملزم کو سیشن کورٹ سے پھانسی، ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ملزم کی جانب سے مارچ 2011میں ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی گئی تھی دریں ملزم منظور احمد نے فیکٹری ایریا لاہور پولیس سٹیشن کی حدود میں اپنی بیوی کو قتل کیا، جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
جھوٹے گواہوں کی سزا عمر قید ہے جلدان کے خلاف مہم شروع کرینگے :جسٹس آصف سعید
May 04, 2016