" نیب پر برہمی ۔۔ گورے کی تابعداری۔۔

May 04, 2018

انتخابات کے بعد جو نیا نیا منتخب ہوتا ہے وہ نومنتخب کہلاتا ہے اور اگر وہ وزیرِاعظم کے منصب پر فائز ہو تو نومنتخب وزیر اعظم کہلاتا ہے۔اور اگر وزیر اعظم کو فارغ کر دیا جائے۔ تو وہ موجودہ وقت میں میاںنواز شریف کہلاتا ہے۔اور وہ فارغ وزیر اعظم اپنی ہی سیاسی جماعت میں سے۔ کسی اور کواپنے منصبِ خاص پر کسی طور تعینا ت کر وا دے تو ایسا وزیر اعظم نو مسلط اورشاہد خاقان عبا سی کہلا تا ہے جس کا کام اپنے دفتری کام کوبھی صاحب سے پوچھ کر انجام دینا اور کام کاج کے بعد سیدھا ناک کی سیدھ میں اپنے گھر کی جانب جا نا اور وہاں جا کر سونا ہوتا ہے۔ کیونکہ صاحب کی طرف سے اجازت نہیں کہ وہ وزیر اعظم ہاوس میں قائدے کی رو سے رہائش اختیار کر سکے یا وہاں آر ام کر سکے خاقان کو اپنی جانب سے بطور وزیر اعظم پیش کرنے یا نامزد کرنے کے،دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کی جانب سے اس بات کا بھی پابند کر دیا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ خاقان عباسی وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی کھلے لفظوں میں اکثر کہہ رہے ہوتے ہیں کہ میرے وزیر اعظم میاں نواز شریف ہیں۔اور ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ یہ کیسا وزیر اعظم اس ملک کی عوام کو تحفے میں ملا ہے جس کے نام میں لفظ
خاقان شامل ہے جس کے معنی ہماری کمزور معلومات کے مطابق تاج و تخت رکھنے والے بادشاہ کے ہیں جبکہ موصوف کے کام وہی پرانے والے۔ غلاموں والے دوسرے لفظوں میںوہی بے ڈھنگی چال جو کل تھی سو آج بھی ہے اور جب ایسے چابی والے گُڈے کسی پر ناراض ہوتے ہیں تو عجیب سا بھی لگتا ہے اور غصہ بھی آتا ہے جیسا کہ خاقان عباسی اپنے حکمراں ٹولے کے ساتھ ایک نشست میں برہم ہوتے ہوئے یوں گویا ہوئے کہ سرکاری محکموں میں نیب کی مداخلت سے حکومت تنگ آچکی ہے ادارے مفلوج ہو چکے ہیں وفاق ہو یا پنجاب ( خاص کرپنجاب کا ذ کر) ہر حکومتی کام میں نیب روڑے اٹکاتا ہے اور پھر ساتھ ہی انہوں نے وزارت قانون و انصاف کو حکم دیا وہ حکومت کی رہنمائی کرئے کہ آئین اور قانون کے تحت نیب کے اختیارت کس حد تک ہیں ۔؟ ہمیں عباسی صاحب کے اس تنتنے اور غصے پر بہت ہی افسوس ہوا کے ہمارئے ملک کے آئین اور قانون کی یہ اہمیت کہ جناب اس کوآنکھیں دکھا رہے ہیں اس پر غُرا رہے ہیں بہت خوب یعنی ہمارے ملک میں ہمارئے ملک کے اداروں کے ساتھ یہ تضحیک آمیز برتاو اور باہر جا کر کورنش کے انداز میں آداب بجا لائو۔ اس دو رُخے رویے اور انداز پرموصوف کے اوپر بیتا پچھلے ماہ کا واقعہ یاد آگیا جو قصہ تو اہم بھی تھا اور قابل شرم بھی لیکن جزوی طور پر خبروں کا حصہ رہا اور اب اس پر کھل کر تبصرہ کرنا ہم اپنا حق اور اپنا فرض سمجھتے ہیں پیش آنے والے واقعہ کو کھول کر بیان کر دیتے ہیں قصہ کچھ یوں پیش آیا کہ پاکستان کے محترم وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ا مریکا کے دورے پر گئے اور جب نیویارک کے جان ایف۔ کینڈی ایئرپورٹ پر اُترے تو وہاں ڈیوٹی پر موجود حکام نے ان کی جامہ تلاشی لیتے ہوئے ان کے کوٹ پینٹ، اتروا کر ان کی جیبیں ٹٹول لیں۔ بیلٹ،جرابیں،اور جوتے اتروا کر انہیں ننگے پاوں ٹھنڈے فرش پر کھڑا کر دیا امریکا میں پیش آنے والے اس واقعہ کی چرچا پر عباسی نے اپنے بیان میں بنا کسی شرم کے کہا کہ انہوں نے ائرپورٹ حکام کے اس برتاو کا بالکل برانہی منایا یہ وہاں کاقانون ہے اچھی بات ہے۔ ہمیں بھی قانون کی پاسداری کرنا چاہیے وہاں کلنٹن کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتاہے ہم نام کے خاقان کی اس بات سے پوری طرح متفق ہیںکے واقعی انہوں نے برا نہیں منایا ہوگا بلکہ سارا کام ہنسی خوشی کر ڈالا ہو گا ہمارئے ملک میں امریکا میں خاقان عباسی کے ساتھ ہونے والے اس برتاو پر بعض تبصرہ نگاروںنے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں برا لگا کہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم کے ساتھ یہ برتاو کیا گیا ہماری ان کی خدمت میں عرض ہے کہ آپکے جذبات محب الوطنی سے جڑئے ہیں۔ نہایت قابل احترام ہیں لیکن آپکی محبت کی سمت غلط ہے یہ ہیرے موتی جیسے جذبات اس قسم کے لوگوں کیلئے نہیں ہوتے کیونکہ ان صاحبان کے ساتھ خاص کر امریکا اور برطانیہ میںجو کچھ ہوتا ہے وہ ہمارئے ملک کی غریب بے بس، بے کس عوام کی بد دعا ہے وہی ان کا حق ہے جو گورا انہیںسود سمیت واپس کرتاہے وہاں کے گورے انہیں دیکھتے ہی چو کس ہو جاتے ہیں وہ ان کی پینٹ کیا بلکہ اندر باہر سب ہی کچھ چیک کر ڈالتے ہیں انہیں ان کی اوقات بتا ڈالتے ہیں۔ گورا صاحب خوب اچھی طرح جانتا ہے کہ ان کے ملک کی جانب سے دیا گیا مال رقم پیسہ ٹکہ کون کھا جاتا ہے کون پی جاتا ہے اسی لیے وہ ان کالا صاحب لوگ کو دور سے دیکھ کر ہی چوکس ہو جاتا ہے ان کی آمد و رفت کو بھی اپنی مشکوک نظروں کے حصار میں رکھتا ہے کہ مبادا یا انہیں چکما دے کر ان کی کسی بینک دولت کے پاس سے گزر کر اسے نہ نقصان پہنچا دیںگوروں کو چاہیے کہ ان کی مزید جامہ تلاشی لیا کریں کیونکہ اس قسم کے لوگوں سے منی لانڈرنگ کا بھی خدشہ رہتا ہے اس کے ساتھ ساتھ انہیں جھو ٹ بولنے اور سوچ پکڑنے کی مشین اگر ان کے پاس ہے ! تو اس مشین کے اندر بھی ڈال کر چیک کریں کہ اس کے یہاں آنے کا اصل مقصد کیا ہے۔ ؟ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ حضرات جو ہمارے ملک میں برسرے اقتدار میں رہ کر عوام کاحق مار کر ان کا پیسہ دباکر عوام کو چوہے اور اپنے آپ کو شیر سمجھ کر جس طرح کی حکمرانی کرتے ہیں آپ گورے لوگوں کے کسی بھی قسم کے برتاو یا رویے کا ہرگز برا نہی مانیں گے یہ حضرات پرانے عادی ہیں اس قسم کے برتاو کو سہنے کے یہ تو کچھ بھی نہی ان کے صاحب لوگ تو آپ گورے لوگوں سے ملنے کے لیے رات بھی گزار دیتے ہیں سڑک کنارے فٹ پاتھ پر لیٹ کر۔۔!

مزیدخبریں