متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران کا وزیر اعظم بننا پاکستان کی بدقسمتی ہوگی،ملک میں جوڈیشل مارشل لاءلگا دینا چاہیے،حکمران ڈلیور نہیں کر سکے اور عوام کی کوئی حیثیت نہیں ، ایک سال مارشل لا لگا کر عوام کی خدمت کریں اور پھر الیکشن لڑیں عوام انہیں ووٹ نہیں دے گی ، 5سال پہلے تو کسی کو صوبہ یادنہیں آیا، آج اچانک کیوں آواز بلند ہوگئی،ہمارے ملک میں سیاست دان کٹہرے میں ہیں اور ادارے سیاست کر رہے ہیں،میڈیا میں حکمرانوں کی اچھائیاں چھپا کر برائیاں دکھائی جاتی ہیں ،ایسا کروانے والے ”مکار دوستوں “ کے شر سے پناہ مانگتے ہیں ،کرسیوں پر بیٹھنے والے منصب انصاف کریں ،نواز شریف اور زرداری میرے دوست،ہماری جماعت 1988 سے غلام گردشوں میں ہے ،ہمارے بغیر حکومتیں بنتی ہیں نہ چلتی ہیں ،عمران خان سے اتحاد کےلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا وہ ہم کر نہیں سکتے۔ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 5سال پہلے تو کسی کو جنوبی صوبہ یادنہیں آیا، آج اچانک کیوں آواز بلند ہوگئی،عمران خان کا وزیراعظم بننا پاکستان کی بدقسمتی ہوگی ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے حکمران ڈلیور نہیں کر سکے اور عوام کی کوئی حیثیت نہیں، ملک میں عدلیہ کا مارشل لا لگا دینا چاہیے، میں کہتا ہوں ایک سال مارشل لا لگا کر عوام کی خدمت کریں اور پھر الیکشن لڑیں عوام انہیں ووٹ نہیں دے گی ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میڈیا پر حکمرانوں کی اچھائیاں چھپائی جاتی ہیں اور برائیاں دکھائی جاتی ہیں، جو یہ سب کرواتے ہیں ہم ان مکار دوستوں کے شر سے پناہ مانگتے ہیں، انصاف کی کرسیوں پر بیٹھنے والے خدا کے لئے انصاف فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر پاکستان کے وزیراعظم بنے تو یہ پاکستان کی بدقسمتی ہو گی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی جماعت کا لاہور کے مینار پاکستان پر 13 مئی کا جلسہ ملکی انتخابی تاریخ کو بدل دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل کا تجربہ پہلی بار نہیں ہے، متحدہ مجلس عمل پہلے بھی کامیاب رہی ہے، ایم ۔ ایم ۔ اے جب نہیں رہی تو اس کا کون ذمہ دار ہے اس پر بحث اب نقصان کا باعث ہے، آنکھوں ہی آنکھوں میں شکوہ کرنا بہتر ہے، ہماری جماعت آئندہ الیکشن ایم ۔ ایم ۔ اے کے نام پر کتاب کے نشان کے ساتھ لڑے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے پہلے روز سے ہی بہاولپور اور سرائیکی صوبہ کی حمایت کی ہے، جو لوگ اب اس کی حمایت کر رہے ہیں انہیں 5 سال قبل کیوں یاد نہ آیا،آج اچانک کیوں آواز بلند ہوگئی، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر مجھ سے نہیں وہاں کی عوام سے پوچھا جائے ہم چاہتے ہیں وہاں ترقی ہو ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے بارے وزیراعظم کی تقریر سے تشویش پیدا ہوئی ، مجھے اس پر تحفظات ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ فاٹا کی عوام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف میرے دوست ہیں، میری جماعت 1988 سے غلام گردشوں میں گھوم رہی ہے، نوبزداہ نصر اللہ کہتے تھے کہ ہم ذاتی تعلقات میں قدامت پرست ہیں، ہم یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے، پاکستان اب کسی داخلی بحران کا متحمل نہیں ہے ، ہم اداروں اور فوج کا احترام کرتے ہیں، عمران خان سے الحاق کرنے سے قبل ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ فاٹا کی عوام کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلہ اتنا کی خطرناک ہوگا جیسے صدام کو اعتماد میں لیے بغیر عراق کا انضمام ہلاکت کا باعث بنا ویسے ہی فاٹا کا انضمام ہلاکت کا باعث بن سکتا ہے۔ کابل کی طرف سے آنے والے پانی پر بھی ڈیم بنا لیا گیا تو پاکستان کا کیا بنے گا کچھ پتہ نہیں۔بعد میں متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن گیلانی ہاوس گئے انہوں نے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بہنوئی مخدوم وجاہت گیلانی کی وفات پر اظہار افسوس کیا مرحوم کے لئے دعائے معفرت کی۔اس موقع پر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرے مطابق آئندہ مخلوط حکومت بنے گی ، جب ملک میں سیاسی بحران ہوں گے تو مہنگائی ہو گی ، ہمارے ملک میں سیاست دان کٹہرے میں ہیں اور ادارے سیاست کر رہے ہیں ، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتیں ہمارے بغیر نہ بنتی ہیں نہ چلتی ہیں ۔