پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) چھوٹوں صوبوں کو محروم اور غریب رکھ کر پسماندہ ہونے کا طعنہ دیتی ہے ہم صرف وسطی پنجاب کو سیاست کا محور نہیں بنیں دیں گے۔کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ نواشریف اور نوازشریف کا مسئلہ عمران خان ہے جب کہ ان دونوں کا مقصد صرف اقتدار ہے، نوازشریف نے سی پیک کا کریڈٹ اغوا کرنے کی کوشش کی، افسوس ہے کہ سی پیک ہمیں لاہور میں تو نظر آتا ہے لیکن کوئٹہ میں نہیں ۔بلاول کا کہناتھا کہ (ن)لیگ والے ہمیں محروم اور غریب رکھ کر طعنہ دیتے ہیں، سندھ،بلوچستان، خیبرپختونخوا اورجنوبی پنجاب کو دیوار سے لگاکر صرف وسطی پنجاب کو سیاست کا محور بنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن پیپلزپارٹی ایسا نہیں ہونے دے گی، بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے معاملے پر کون بات کرے گا ان نام نہاد سیاستدانوں کو بلوچستان کی کوئی فکر ہی نہیں ۔پیپلزپارٹی کے چیئرمیں کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اگر عملدرآمد نہ ہوتو ان نام نہاد سیاستدانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جب تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل نہیں ہوگا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے، ضرورت پڑی تو ہم گولی کا جواب گولے سے دینا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے امن کے لیے جان قربان کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے جوان پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں، ان کی قربانیوں پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں ، ہم اپنے ہزاروں شہدا کو نہیں بھلا سکتے۔ جب کوئٹہ آتا ہوں تو مظلوم خون کی مہک آتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کوئٹہ میں جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہو تو نام نہاد سیاستدانوں کو کیا فکر، کیوں کہ ان کا کوئی گیا نہیں، انھیں کوئی فکر نہیں ہے۔ دوسری جانب ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے کہ شہیدوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ میں مظلوم خاندان کا بیٹا ہوں۔ جانتا ہوں جب کوئی اپنا جاتا ہے تو کلیجہ کیسے جلتا ہے۔ بلوچستان والے جانتے ہیں کہ جس کا اپنا مرتا ہے اس کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مظلوم طبقے کی ماں کو راولپنڈی میں خون میں نہلا دیا گیا۔ لاہور میں گلشن اقبال پارک میں بہنے والے لہو کو نہیں بھول سکتے، اے پی ایس کے معصوم بچوں کو کیسے بھولیں۔ جب جب نیشنل ایکشن پر عملدرآمد نہیں ہو گا ہم آواز بلند کرتے رہیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کو پھر محرومی کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن این ایف سے ایوارڈ نہیں دیا جاتا۔ ہمیں زخمی کر کے رونے کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں تعلیم نہ دے کر ان پڑھ کا طعنہ دیتے ہو، ہمیں پسماندہ رکھ کر پسماندگی کا طعنہ دیتے ہو۔ان کا کہنا تھا کہ جب پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو پہلی ترجیح بلوچستان تھی۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ میں زیادتی کی۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دینا ضروری ہو گیا ہے،انہوں نے کہا سیاستدانوں کو اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں، نواز شریف اور عمران خان کا مسئلہ صرف اقتدار ہے۔ لاپتہ ہونے اور مسخ شدہ لاشوں کی کون بات کرے گا، ان کا مسئلہ سڑکوں پر تڑپنے والی لاشوں کا نہیں ہے۔ ہزارہ کے لوگ مر رہے ہیں، خضدار اور مستونگ سے مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، جب تک بہادر بیٹیاں بھوک ہڑتال نہ کریں تب تک کوئی اس معاملے کو دیکھنے والا نہیں ہے۔ پورے پاکستان کو چھوڑ کر ساری سیاست کو جی ٹی روڈ کو محور بنانا زیادتی ہے
#/S