مرزا غالب نے تندرستی کو ہزار نعمت قرار دیاتھا بشرطیکہ تنگدستی نہ ہو اور اگر تنگدستی ہوتو پھر غریب علاج کے لئے کہاں جائے - علاج کی سہولتوں پر صرف امیر او رپیسے والوں کا حق نہیں بلکہ علاج کی سہولیات ہر شخص کو بلا تفریق ملنی چاہیے اور یہ اس کا بنیادی حق ہے - پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کی اس بنیادی ضرورت کا ادراک کرتے ہوئے پہلی مرتبہ غریب اور امیر کو مساوی طبی سہولیات کی فراہمی کے عزم کااظہار کیاہے او ر اپنے اس عز م کو عملی جامہ پہنانے کیلئے’’ صحت انصاف کے ساتھ‘‘ کے نعرے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے - یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ دنیا کا کوئی خوشحال ملک بھی بیماریوں کی روک تھام کے ٹھوس پروگرام پر موثر اقدامات کئے بغیر صرف بیماریوں کے علاج کے اخراجات کا متحمل نہیں ہوسکتا - موجودہ حکومت کو اس بات کا احساس ہے اوریہی وجہ ہے کہ حکومت نے عوام کیلئے علاج کی سہولیات میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں کی روک تھام یعنی Preventiveپروگرام پربھی بھر پور توجہ دینا شروع کردی ہے جس کیلئے پبلک ہیلتھ کے شعبہ کو مستحکم کیاجارہاہے او را س حوالے سے عوامی آگاہی پر بھی بھر پور توجہ دی جارہی ہے - عوام کو علاج معالجہ کی جدید سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ان سہولیات کے ثمرات عوام تک تبھی پہنچ سکتے ہیں جب ان سہولیات کا ارتکاز صرف چند بڑے شہروں تک نہ ہو بلکہ صوبے کے طول و عرض میں یہ سہولیات تمام شہریوں کو با آسانی دستیاب ہوں مگر بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں کا یہ وطیرہ رہاہے کہ علاج معالجہ کی جدید سہولیات صرف چند شہروں تک محدود کردیں -
جتنے بھی جدید ہسپتال تعمیر ہوئے وہ زیادہ تر لاہور ، فیصل آباد یا راولپنڈی میں ہوتے رہے جبکہ جنوبی پنجاب کے وسیع خطہ کے عوام اپنی ہر ضرورت کیلئے لاہو رکی جانب دیکھتے - معاشی لحاظ سے کمزور عوام کی اکثریت لاہور تک سفر ی اخراجات برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی اوراگر اخراجات کا بوجھ برداشت بھی کرلیں تو دور دراز کے علاقوں سے تشویشناک مریض لاہور پہنچتے پہنچتے اللہ کو پیارا ہوجاتا- جنوبی پنجاب میں ملتان کا اکلوتا نشترہسپتال جو نہ صرف ڈیرہ غازی خان بلکہ پنجاب سے ملحقہ بلوچستان اور سندھ کے علاقو ںکے عوام کو بھی علاج کی سہولیات فراہم کرتا ہے، اس ہسپتال پر ورک لوڈ یا ڈیزیز برڈن اتنا زیادہ ہوچکا ہے کہ مزید بوجھ اٹھانے کی گنجائش باقی نہیں رہی جس کی وجہ سے ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ،نرسز اور دیگر ہیلتھ ورکرز کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مریضوں کو بھی بے انتہا رش کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے - اس کی ایک وجہ آبادی میں تیزی سے اضافہ اور صحت کے بارے میں عوامی شعور کی کمی بھی ہے - خیر وجہ کوئی بھی ہو لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ بڑے بڑے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال تعمیر کرتے وقت جنوبی پنجاب کو یکسر نظر انداز کیاگیا -
دیر آید درست آید کے مصداق موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب کی محرومیاں اور مسائل کم کرنے کیلئے نشترii ہسپتال کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیاہے ۔چند دن قبل وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے شجاع آباد روڈ پر نشتر ii ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیاہے -اس موقع پر وزیراعلی پنجاب نے بجاطورپر کہا کہ یہ ہسپتال آج سے 10 سال پہلے قائم ہوجانا چاہیے تھا لیکن ماضی میں اس مسئلہ پر توجہ نہیں دی گئی- سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار عثمان احمد خان بزدار کا کہنا تھا کہ 70برس بعد ملتان میں نشتر IIہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جبکہ 1700 بیڈزر کی گنجائش کے باوجود نشتر ہسپتال کئی گنازیادہ مریضوں کو علاج کی سہولت مہیا کررہا ہے ۔ ملتان اور اس کے مضافاتی اضلاع کی مجموعی آبادی لاکھوں نہیں کروڑوںتک پہنچ چکی ہے۔ ملتان میں نشتر فیزII ہی کافی نہیں بلکہ لاہور اور دیگر بڑے شہروں کی طرح ملتان میں بھی کئی بڑے ہسپتال بننے چاہئیں تھے لیکن ماضی میں حکمران عوام کی خدمت کی بجائے اپنی تشہیر پر زیادہ توجہ دیتے رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 6 ارب روپے کی لاگت سے اس ہسپتال کی تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل کرے گی۔ پہلے مرحلے میں 120 بیڈز کی ایمرجنسی کے علاوہ نیورو سائنسز، آرتھوپیڈک، سرجری، میڈیسن، گائنی، پیڈز اور آئی سی یو بنایا جائے گااور رواں بجٹ میں اس کیلئے فوری طور پر اڑھائی ارب روپے مہیا کر دیئے گئے ہیں۔ شہر کے قریب شجاع آباد روڈ پر واقع اس منصوبے کے پہلے فیز میں 500بیڈ کا ہسپتال بنایا جائے گا ۔دوسرے فیز میں بھی 500بیڈ کا بلاک بنے گاجبکہ تیسرے فیز میں میڈیکل کالج ،پیرا میڈیکل کالج اورنرسنگ کالج تعمیر ہوںگے۔نشتر ہسپتال فیزIIپاکستان کا سب سے جدید اوراعلیٰ ترین ہسپتال ہوگا۔ 120بیڈ پر مشتمل ایمرجنسی وارڈ سے موٹر وے،نیشنل ہائی وے اوردیگر روڈ ز پر حادثات کور کیے جاسکیںگے اور دور دراز کے علاقوں سے علاج کی غرض سے آنے والے مریضوں کو بھی آمد و رفت میں سہولت ہوگی۔ نشتر ہسپتال فیز IIکی تعمیر کے منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنا یاجائے گا اوراس منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ وزیراعلیٰ پنجاب خود کریں گے اوراسے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایاجائے گا۔ ایم فور موٹروے، بہاولپور ہائی وے، مظفر گڑھ ڈی جی خان ہائی وے اور ملتان سکھر نئی موٹروے جیسی چار اہم شاہراہوں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے نشتر ہسپتال فیزII کی جغرافیائی اہمیت مسلمہ ہے اور اس جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے روڈ ایکسیڈنٹ کے مریضوں کو یہاں پہنچانے میں بہت آسانی ہوگی کیونکہ نشتر ہسپتال کی قدیمی عمارت چاروں اطراف سے آبادی اور تجارتی مراکز میں گھری ہے اور سڑکیں زیادہ کشادہ نہ ہونے کی وجہ سے ایمرجنسی میں ایمولینس کا وہاں پہنچنا بعض اوقات کاردشوار ثابت ہوتا ہے۔
۔ماضی میں جنوبی پنجاب کے لئے فنڈز تو مختص کیے جاتے تھے لیکن فنڈز جاری نہیں ہوتے تھے ،جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب ترقی کے سفر میں پیچھے رہ گیالیکن اب ایسا نہیں ہوگا-انشاء اللہ تحریک انصاف کی حکومت میں جنوبی پنجاب ترقی کے سفر کی طرف گامزن ہوگا اورعوام کی خدمت کا سفر جاری رہے گا۔ نشتر ہسپتال فیز ii جنوبی پنجاب ے کروڑوں عوام کیلئے ایک انمول تحفہ سے کم نہیں - اس ہسپتال کی تعمیر سے غریب عوام کو علاج معالجہ کیلئے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر کرکے لاہور کا رخ نہیں کرنا پڑے گا - نشتر ii کا منصوبہ شروع کرنے پر وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار اور تحریک انصاف کی حکومت یقینا مبارکباد کی مستحق ہے جس نے عوام کی تکالیف کا احسا س کیا-غریب عوام کی دعائیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ ہیں -
اس منصوبے یعنی’’ نشتر ٹو‘‘ کا سنگ بنیاد درحقیقت وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف کے ویژن کا عکا س ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے قائد عام آدمی بالخصوص جنوبی پنجاب کے دور افتادہ اضلاع کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کیونکر کوشاں ہیں - عمران خان کی ساری جدوجہد بھی ملک میں امیر اورغریب کے فرق کو کم کرنے کیلئے تھی اس لئے انہوں نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے ہیلتھ سیکٹر کیلئے غریبوں اور ایسے عوام کے لئے ہسپتال کا آغاز کرایاہے جو مہنگا علاج کرانے کے قابل نہیں -عمران خان کا ویژن بلا شبہ قابل تحسین ہے اور امید رکھنی چاہیے کہ وہ ان پانچ برسوں میں کئی ایک اور ایسے منصوبے بھی شروع کریں گے -