اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وزیر تجارت نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں بتایا ہے کہ بھارت کے ساتھ مونا باو کھوکھرا پار بارڈر کے ذریعے تجارت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔یہ صرف مسافروں کی ٹریفک کے لیے کھولی گئی ہے۔کھوکھرا پار مونا باو روٹ تجارت کے لیے نہ کھولنے کی وجوہات ہیں۔اس روٹ کے ذریعے تجارت کرنے پر بھارت کی جانب سے دلچسپی میں کمی ہے۔بھارتی حکام نے ورکنگ سظح کے اجلاس میں اس روٹ سے تجارت کی تجویز کو موخر کرایا۔اس روٹ پر تجارت کے لیے کوئی انفراسٹرکچر اور ڈرائی پورٹ نہیں ہے۔اس روٹ سے تجارت کے لیے 4 کلو میٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران پاکستان، بھارت اور برازیل کی جانب سے حلال فوڈ کی برآمدات کی تفصیلات ایوان میں پیش کی گئیں۔سری لنکا کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریری جواب میں بتایا کہ سری لنکا کی جیلوں میں 89 پاکستانی قید ہیں۔قیدیوں میں زیادہ تر پر منشیات کی سمگلنگ کا الزام ہے۔پاکستانی سفارتخانہ قیدیوں کو قونصلر کی خدمات فراہم کر رہا ہے۔46 سزا یافتہ قیدیوں کو پاکستان منتقل کرنے پر پیش رفت جاری ہے۔ وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے ایوان کو بتایا کہ پی سی بی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیاں معاملات پر خدشات ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو نقصان ہوا۔پاکستان کرکٹ بورڈ خودمختار ادارہ ہے اور اس کو حکومت فنڈنگ نہیں کرتی۔پھر بھی پاکستان کرکٹ بورڈ سے رپورٹ مانگی ہوئی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور عندلیب عباس نے بتایا کہ 3400 پاکستانی سعودی عرب میں مختلف مقدمات میں قید ہیں۔حکومت کو سعودیہ کی طرف سے فہرست کا انتظار ہے۔کوشش ہے سنگین جرائم کے قیدیوں کو بھی رہا کروائیں۔سعودی شہزادہ محمد بن سلیمان کے پاس سنگین جرم میں قید ملزم کو بھی رہا کرنے کا اختیار ہے۔امید ہے ماہ رمضان کے بعد اس سے متعلق اہم پیش رفت ہوگی۔دریں اثنا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دنیا بھر کے پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات کمرشل اتاشیوں کے حوالے سے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔کمرشل اتاشیوں نے اب تک تجارت کیلئے کیا کیا ہے۔
مونا باو کھوکھرا پار بارڈر کے ذریعے تجارت زیر غور نہیں،وزیرتجارت
May 04, 2019