اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے ایف آئی اے کو جدید خطوط پر استوارکرنے کیلئے متعلقہ ایکٹ پر نظرثانی کا اعلان کردیا، ڈی جی ایف آئی اے سے تحریری طورپر ترامیم مانگ لی گئیں، مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرگریڈ 14 کے افسر سے وزیراعظم کی تحقیقات کرانی ہیں تو ایف آئی اے کو بند ہو جانا چاہیے، ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ ہمارے ادارے کے ملازمین کی تنخواہیں اسلام آباد پولیس سے بھی کم ہیں، ارکان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے تو پولیس کو ٹریننگ دینی تھی جبکہ وہ خود پولیس سے ٹریننگ لے رہی ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے یہ بھی بتایا کہ بے نامی اکائونٹس کی تحقیقات کی شروعات 2015ء میں ہوئیں، ایف آئی اے میں 20لاء آفیسرز صوبوں سے ادھار پر لئے گئے ہیں۔ کراچی میں بے نامی اکائونٹس کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے 70 تفتیشی افسران نے کام کیا ، پاکستان کے سب سے بڑے کیس پر کام کیا ہے، پارلیمنٹ سے ایف آئی اے کو خراج تحسین پیش کیاجانا چاہیے۔ اپنے مینڈیٹ کے مطابق آج تک کسی ملزم کے نام ظاہر کیے اور نہ ہم کوئی پریس ریلیز جاری کرتے ہیں۔ ارکان نے یہ بھی رائے دی ہے کہ اگر ایف آئی اے جیسے ادارے مضبوط ہو تے تو نیب کی ضرورت نہ پڑتی۔ قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ کی عدم شرکت پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ارکان کی تشویش سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ارکان نے کہا ہے کہ اس بارے میں وزیراعظم کوآگاہ کیا جائے۔اجلاس اہم ایجنڈا آئٹم کے حوالے سے پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ ، سیکرٹری داخلہ ، چیئرمین سی ڈی اے کے نہ ہونے پر ارکان نے شدید احتجاج کیا، شیر اکبر ایڈووکیٹ، پرویز ملک، افتخار الحسنین، آغا رفیع اللہ نے مطالبہ کیا کہ بغیر کسی کارروائی کے اجلاس کو ملتوی کردیا جائے ۔
ایف آئی اے جیسے ادارے مضبوط ہوتے تو نیب کی ضروت نہ پڑتی: قائمہ کمیٹی داخلہ
May 04, 2019