راولپنڈی ( اپنے سٹاف رپورٹرسے)ہیپاٹائٹس بی اور سی مہلک مرض نہیں ،بروقت تشخیص پر علاج کرایا جائے تو مرض جڑ سے ختم ہو جا تا ہے ، ہیپاٹائٹس سے متعلق کئی باتوں کا حقیقت سے تعلق نہیں ، آگاہی مہم کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان سوسائٹی فار لیور ڈیزیز پروفیسر مسعو دصدیق ،ڈاکٹر ارسلان شہزاد اور ڈاکٹر جنید سلیم نے راولپنڈی پر یس کلب میں پر یس کا نفر نس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا انہوں نے کہا کہ اسوقت ہیپاٹائٹس کا علاج تین.ماہ کا رہ گیا ہے جو اب انجکشن کی بجائے ٹیبلٹ پر آگیا ہے ،مجموعی طور پر اس علاج پر تین ماہ میں تقریبا 11 ہزار روپے خرچ آتا ہے،سرکاری ہسپتال میں یہ علاج فری ہوتا ہے صرف لوگوں کو آگاہ کر ناہیم کہ سالانہ چیک اپ کرائیں ،بلڈ سکریننگ سے مرض کی بروقت تشخیص ہو تو بیماری سے بچا جا سکتا ہے ،خفزدہ ہونے کی بجائے مستند علاج کی طرف جایا جا ئے ، پروفیسر مسعو دصدیق نے کہا کہ گھر گھر یہ پیغام پھیلانے کی ضرورت ہے ہماری پانچ فیصد ملکی آبادی ہیپاٹائٹس کا شکار ہے ۔الکوحل استعمال کر نے والوںمیں ہیپاٹائٹس بیماری کی شرح زیادہ ہے،جن میں 2.5 فیصد کالا یرقان اور ہانچ فیصد ہیاپٹائٹس سی کا شکا ر ہیںاس طر ح پاکستان کی80 لاکھ آبادی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بیماری خون کی منتقلی ،جسم پر ٹیٹو بنوانے ،سوئی یا استعمال شدہ سرنج سے پھیلتی ہے ڈاکٹر جنید سلیم نے کہا کہ کھانے پینے سے یہ بیماری نہیں پھیلتی کئی لوگوں کو معلوم ہی نہیںہوتاکہ وہ اس بیماری کا شکارہیں۔ہیپاٹائٹس بی اور سی پانی سے نہیں بلکہ خون منتقلی میں بے احتیاطی سے پھیل سکتا ہے پاکستان ہیپاٹائٹس بی اور سی کے حوالہ سے چائنہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے،لیور ٹرانسپلانٹ ہر اس شخص کا ہو سکتا ہے جس کا لیور بڑھ جائے یا سکڑ جائے ۔
بروقت تشخیص اور علاج سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کوجڑ سے ختم کیا جاسکتا ہے
May 04, 2019