اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کا شوشہ کون چھوڑ رہا ہے میں خود حیران ہوں۔ موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کی کوئی سوچ نہیں۔ وہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تعزیرات پاکستان میں ترمیم کے لیے حکومت کی طرف سے سات بل پیش کئے جانے کے سلسلے میں وزیر قانون فروغ نسیم کی طرف سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔ وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اپوزیشن لیڈروں پر میں نے کرپشن کے مقدمات نہیں بنائے۔ یہ مقدمات پہلے سے موجود تھے۔ وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ آپ کہتے ہیں کہ اپوزیشن این آر او کے لیے شور مچا رہی ہے۔ جب کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ کوئی آپ سے این آر او نہیں مانگ رہا۔ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ اگر این آر او نہیں مانگ رہے تو مجھے کیوں برا بھلا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر کیوں دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہم نے تو نیب کے معاملات میں کوئی مداخلت کی نہ ہم عدالتوں کے معاملے میں کوئی دخل اندازی کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرف نے جو این آر او کئے انہوں نے ملک کی تباہی کر دی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے بھی نیب نے اس بات پر طلب کیا کہ میں نے خیبرپی کے کی حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا۔ یہ جواب تو آپ کو خیبرپی کے کی حکومت سے پوچھنا چاہیے تھا کہ وہ مجھے ہیلی کاپٹر لے کر مختلف تقریبات میں لے جاتے تھے۔ عمران خان سے پوچھا گیا کہ اس وقت آئی ایم ایف سے جو مذاکرات ہورہے ہیں ان کے نتیجے میں کڑی شرائط نافذ ہوں گی۔ ملک کی معیشت کی حالت بہت ابتر ہے لوگ پریشان ہیں جس پر وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف کوئی کڑی شرائط عائد نہیں کرے گا۔ موجودہ خراب معاشی صورت حال کی ذمہ دار پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتیں ہیں۔ جو بے تحاشا قرض لیتی رہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل بہت درخشاں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشکل حالات آتے رہتے ہیں میرے خیال میں ایک سال مشکل ہے جس کے بعد پاکستان معاشی لحاظ سے ترقی کرے گا۔ وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ آپ نے کابینہ میں تبدیلیاں کرکے غیر منتخب لوگوں کو کابینہ میں کیوں شامل کیا ہے اس پر وزیراعظم نے کہا کہ جولوگ ملکی معاملات کو سمجھتے ہیں ان سے مدد لینے میں کوئی حرج نہیں۔ وزیراعظم نے پوچھا گیا کہ ان کی ٹیم میں بعض ایسے بیوروکریٹس شامل ہیں جو ماضی میں (ن) لیگ کی حکومت میں رہے اور انہوں نے اربوں روپے کا ملک کو نقصان پہنچایا تو وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سیاسی وزراء ٹیکنیکل معاملات کو نہیں سمجھتے۔ ان کو اچھے اور ٹیکنیکل معاملات سمجھنے والے بیوروکریٹس کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم جو نئے قوانین لا رہے ہیں ان سے کئی قانونی پیچیدگیاںختم ہوں گی اور خواتین کو ان کے قانونی حقوق حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں جلد مزید ردوبدل کروں گا۔ مستعفی وزیر خزانہ اسد عمر دوبارہ کابینہ میں شامل ہو رہے ہیں جبکہ کرسی جاتی ہے تو جائے کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بوقت ضرورت ٹیم میں تبدیلی کرتا رہوں گا جتنے اچھے لوگ ہیں ان کو لگا رہے ہیں اور جہاں جہاں سے اچھے لوگ ملیں ان کا تقرر کریں گے اگر ماہر لوگ نہیں ہوں گے وہاں ٹیکنیکل لوگ لگائیں گے جبکہ وزراء کو بدلنے کا مقصد صرف بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آٹھ ماہ میں پارلیمنٹ میں مجھے گالیاںدے کر این آر او مانگا جا رہا ہے لیکن کرسی جاتی ہے تو جائے کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ قانون سازی اور پارلیمان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کی فلاح کے لئے 7بل لا رہے ہیں اگر اپوزیشن بلوں کی منظوری میں ساتھ دے تو بڑی بات ہوگی اپوزیشن جمہوریت کے نام پر اپنی ڈکیتی کو چھپا رہی ہے یہ لوگ خود بے نقاب ہو جائیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کا معاشی انڈیکیٹرز دیکھ رہا ہے۔ مشکل وقت کے بعد اچھے دن آنا ہیں ہم نے پانچ سال میں عوام کو اپنی کارکردگی دکھانا ہے۔اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر اعظم عمران خا ن نے رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی مقررہ نرخوں پرفراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سحر و افطار میں بجلی، گیس اور پانی کی لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے،منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت رمضان پیکج سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ماہ رمضان میں اشیائے خوردنوش کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام اشیائے ضروریہ کی مقررہ ریٹ پر عوام کو دستیابی یقینی بنائی جائے، انتظامیہ کے افسران فیلڈ میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے، اشیائے خوردونوش کی طے شدہ نرخوں پر فراہمی، بجلی، گیس، پانی کی دستیابی کی مانیٹرنگ کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے مانیٹرنگ کیلئے صوبائی حکومتوں کی سطح پر کنٹرول روم بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کنٹرول روم میں فیلڈ افسران کی روزانہ بھیجی جانے والی رپورٹس کا جائزہ لیا جائے، کنٹرول روم کا مقصد ماہ رمضان میں انتظامی کنٹرول کو مزید موثر بنانا ہے، حکومت کو عوام کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے ماہ رمضان میں اشیائے خوردرنوش کی طے شدہ قیمتوں پر دستیابی کیلئے مانیٹرنگ نہایت اہم ہے، ضلعی مارکیٹ کمیٹیوں کے متحرک کردار کی مسلسل مانیٹرنگ اہمیت کی حامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں مکمل رابطہ اور مسلسل مانیٹرنگ اہم ہے، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، انتظامیہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایکشن فوری یقینی بنائے، متعلقہ وزارتیں سحر و افطار میں بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں، رمضان المبارک میں امن و امان کی صورتحال پر بھی مکمل نظر رکھی جائے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء اور متعلقہ سیکرٹری نے صوبائی سطح پر کئے گئے اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے وزیراعظم کو بتایا کہ صوبے بھر میں 300سے زائد رمضان بازار قائم کئے جا رہے ہیں، خوردونوش کی 10ضروری اشیاء کو سبسڈی فراہم کی جائے گی،12اشیاء کی تھوک نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، 10اشیاء پر سبسڈی فراہم کر کے ان کی قیمتوں کو 2018والی سطح پر یقینی بنایا جائے گا، رمضان بازاروں میں چینی کی 55روپے فی کلو فراہمی یقینی بنائی جائے گی،آٹا 290روپے فی 10کلو تھیلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، گھی اور دیگر ضروری اشیاء کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبر پی کے نے انتظامی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ رمضان بازاروں میں فراہم کردہ اشیاء کے معیار کو یقینی بنانے پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کررہی ہے ۔وزیراعظم عمران خان سے ملائشیا کے سابق وزیر ادریس جالا نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ‘ عبدالرزاق دائود‘ شہزاد ارباب‘ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ادریس جالا نے ترجیحی شعبوں میں اہداف کے حصول کے لئے مختلف تجاویز دیں۔ وزیراعظم نے سابق ملائشین وزیر ادریس جالا کی تجاویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کررہی ہے۔ سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے قوانین میں نمایاں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ مختلف شعبوں میں نجی و سرکاری شراکت داری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ترجیحی شعبوں کی ترقی کے لئے ادریس جالا سے ملاقاتوں کی ہدایت کی۔