بھارت کے مشرقی ساحلوں پر آنے والے'' فانی'' نامی طوفان کے باعث 8افراد ہلاک ہو گئے ۔ اڑیسہ سے ٹکرانے بعد طوفان مغربی بنگال میں داخل ہو گیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال میں 35 ہزار سے زائد لوگوں نے شیلٹرز میں رات گزاری ، سمندری طوفان کے پیش نظربھارت کے مشرقی ساحلی علاقوں سے لگ بھگ 12 لاکھ افراد کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے اور موسلا دھار بارش سے اڑیسہ کے کئی شہروں اور دیہاتوں میں تباہی پھیلائی ہے ، 20برسوں میں آنے والے بدترین طوفان سے شہریوں کو بچانے کے لیے ریاستی حکومتوں کی جانب سے ایک ہزار شیلٹریعنی عارضی قیام گاہیں تیارکی گئیں ۔ ان عارضی قیام گاہوں میں ساحلی علاقوں سے لوگوں کو منتقل کرنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ بھارتی حکام نے مشرقی ساحل پر قائم دن بندرگاہوں پر جہازوں کی آمد و رفت سمیت تمام آپریشنز بند کر دیئے ہیں اور ہزاروں اہلکار نشیبی علاقوں میں رہنے والوں افراد کو نکالنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش اور تامل ناڈو کی ریاستوں میں بھی ممکنہ طوفان کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔سیاحتی شہر پوری میں 858 سال قدیم جگن ناتھ مندر بھی ہے جس کے بارے میں حکام کو سمندری طوفان کے باعث نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اوڑیسہ میں تمام سکول اور یونیورسٹیوں کو بند کر دیا گیا ۔بھارتی ریاست آندھرا پردیش اور مغربی بنگال میں بھی سکول اورکالجز بند کردیئے گئے ۔ انڈین بحریہ نے بتایا کہ انہو ں نے علاقے میں 7 جنگی جہاز بھیجے ہیں جبکہ6 جہاز اور 7 ہیلی کاپٹر کسی بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے اور امدادی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔موسمی حال بتانے والوں نے خبردار کیا ہے کہ طوفانی بارشوں کے باعث مغربی بنگال کے نشیبی علاقوں میں پانچ فٹ تک سیلاب کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ سائیکلون فانی چوتھا سمندری طوفان ہے جو گذشتہ تین دہائیوں میں ملک کی مشرقی ساحل سے ٹکرایا ۔