اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) افغان طالبان نے شہریوں پر حملوں کے بارے میں اپنی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ جنوری، فروری، مارچ کے دوران مجموعی طور پر 301 ایسے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اور وہ ہلاک یا زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں سے 266، یعنی اٹھاسی فیصد واقعات امریکی حملہ آوروں اور کے کابل انتظامیہ کی وجہ سے رونما ہوئے جب باقی 35 یا بارہ فیصد واقعات ذاتی جھگڑوں یا کسی نامعلوم فریق کی وجہ سے رونما ہوئے۔ شہریوں کی ہلاکت کے کسی واقعہ میں طالبان ملوث نہیں ہیں۔ طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد کی طرف سے یہ رپورٹ ارسال کی گئی ہے۔واضح رہے کہ لگ بھگ ایک ہفتہ پہلے، کابل سے، اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے افغان شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے، رواں سال کی پہلی سہ ماہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں طالبان سمیت متعدد فریقوں پر الزام عائد کیا گیا تھا۔طالبان نے یہ رپورٹ مسترد کر دی تھی اور اب، متعدد اقسام کے گراف اور چارٹس سے مزین اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پورے حملوں کے 301 واقعات میں، ہمارے مجموعی طور پر 363 بے گناہ ہم وطن شہید اور 250 زخمی ہوئے۔ کل 363 شہدا میں - 260 مرد، 67 خواتین اور 56 بچے ہیں۔ زخمی ہونے والے 250 افراد میں سے - 169 مرد، 31 خواتین اور 50 بچے ہیں۔ امریکہ، طالبان اور کابل انتظامیہ کی طرف سے الزام ترشی کے حالیہ سلسلہ کے بعد، پاکستان نے اتوار کے روز تمام فریقوں کو تحمل سے کام لینے اور تشدد میں کمی لانے کا مشورہ دیا ہے۔