عالمی ادارے کوبھارتی سفاکیت کا ادراک ہو گیا ‘ بلاتاخیر استصواب کرائے

اقوامِ متحدہ نے بھارت کو کشمیریوں پر گھنائونے اقدامات کا ذمہ دار قرار دیدیا، ایل او سی پر بھارتی شرانگیزی جاری
اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری مواصلاتی ناکہ بندی کو دنیا میں انتہائی سنگین اور انٹر نیٹ کی طویل ترین بندش قرار دیا ہے۔ آزادی اظہار رائے کے حق کے تحفظ اور اس کے فروغ کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ڈیوڈ کیو نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مواصلاتی پابندیوں نے خصوصاً کرونا وائرس کی وبا کے بعد سے اظہار رائے اور دوسرے بنیادی حقوق کو محدود کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کے عوام کو کسی الزام کے بغیر اجتماعی سزا دینے کیلئے گزشتہ سال کئی گھنائونے اقدامات کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا مقبوضہ کشمیر میں طبی عملے کو بھی بھارتی حکومت کی طرف سے عائد کردہ قدغنوں کے باعث بنیادی معلومات تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔ وبائی امراض و آزادی اظہار رائے کے عنوان سے یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔ادھر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہفتہ کی صبح مجاہدین اور قابض بھارتی فوج کے مابین مسلح جھڑپ شروع ہوگئی۔ بھارتی فوج نے علاقے کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن شروع کردیا۔ وادی کے کئی دیگر علاقو ں میں بھی بھارتی فوج نے پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں، لاک ڈائون سے روزمرہ زندگی مفلوج ہے۔
آج پوری دنیا کرونا کے باعث جمود کی کیفیت میں ہے۔ اس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے کہیں کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور کہیں لاک ڈائون ہے۔ ہر ملک کا فوکس اس موذی وائرس سے نجات اور اس کے تدارک پر ہے مگر بھارت اس نازک دور میں بھی پاکستان اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی اور کشمیریوں پر بربریت و سفاکیت سے باز نہیں آ رہا۔ بھارت کے اندر مسلمانوں کو کرونا کے پھیلائو کا ذمہ دار قرار دے کر ان سے امتیازی اور متعصبانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ شدت پسند ہندوئوں نے دو مسلمان نوجوانوں کو کرونا سے صحت یاب ہونے پر تشدد کر کے موت کی آغوش میں سلا دیا۔ شدت پسندوں کی دھمکیوں پر ہندو ڈاکٹروں نے مسلمان مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ مودی حکومت کرونا کے تدارک کے لئے بھارت میں کرفیو نافذ کر چکی ہے اُدھر مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کو کرونا سے بچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ وہاں نو ماہ سے زائد سے کرفیو لاگو ہے۔ کشمیریوں کے انسانی حقوق بری طرح پامال کئے جا رہے ہیں۔ اظہار رائے سمیت ان کی ہر قسم کی آزادی سلب کر لی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور میڈیا نمائندوں کو وادی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ لوگوں کے لئے ہسپتالوں تک رسائی ناممکن بنا دی گئی ہے۔ مرنیوالوں کو قبرستان تک بھی نہیں لے جانے دیا جاتا۔ ایسی سخت پابندیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ بدترین شکل اختیار کر چکا ہے جس میں کرونا وائرس مزیداضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرونا کے کیسز سامنے آ رہے ہیں اموات کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر علاج اور تدارک کی کوئی سبیل نہیں ہے۔
بھارت میں ایک طرف مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے دوسری طرف کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں تیسری طرف ایل او سی پر مودی سرکار کی شر انگیزکارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز اڑی کنٹرول لائن پررام پور(حاجی پیر)سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو کمسن بچے‘ دو خواتین زخمی ہو گئیں جبکہ کئی مکان تباہ ہوگئے ،پاک فو ج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا جس سے دو بھارتی فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ بھارت نے اپنی جارحیت پر پردہ ڈالنے اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے پاکستان پر الزامات کا سلسلہ شروع کر دیا۔ بھارت کا ہمیشہ سے رویہ چور مچائے شور کارہا ہے۔ اس کی طرف سے دراندازی کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ لانچنگ پیڈ کو نشانہ بنانے کے دعوے کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی لغو اور بے بنیاد الزامات کا مقصددنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے ہٹانا ہے۔ بھارت الزامات کو کسی فلیش فلیمنگ آپریشن کے بہانے کے طور پر استعمال کرناچاہتا اور الزامات سے ایل او سی پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی وجہ تلاش کر رہا ہے۔ پاکستان مسلسل عالمی برادری کو بھارتی عزائم سے آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے۔ پاکستان نے ماضی میں متعدد بار بھارتی جھوٹ دنیا کے سامنے بے نقاب کئے۔ پاکستان کئی بار غیر جانبدار مبصرین میڈیا انسانی حقوق تنظیموں اور سفراء کو ایل او سی پر لیکر گیا جبکہ بدطنیت اور بدنیت بھارت نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو مقبوضہ کشمیر ایل او سی پر جانے سے روک رکھا ہے۔
بھارت کے معاندانہ اور جارحانہ رویوں کے باعث نوبت جنگ تک پہنچ سکتی ہے۔ دو ایٹمی قوتوں کے مابین جنگ کرہ ارض کی تباہی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ایسی جنگ کو روکنا ہر ملک کے اپنے مفاد میں ہے۔ سردست یہ جنگ ٹل بھی جاتی ہے تو بھی اس کے خدشات مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں برقرار رہیں لہٰذا خطے اور عالمی امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کو اب کشمیریوںکی مظلومیت اور بھارت کے مظالم کا ادراک ہو گیا ہے تو اپنی قراردادوں پر عمل کرائے جن میں استصواب کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دیا گیا ہے۔ عالمی برادری بھی بھارت کی سفاکیت اور بربریت سے آخری کشمیری مسلمان کے مرنے کا انتظار نہ کرے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...