یورپی یونین پارلیمنٹ کی ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے قرارداد تنگ نظری اور اسلام دشمنی کا نتیجہ ہے۔ یہ قرارداد وہاں پیش ہوئی ہے جو خود کو انصاف کا علمبردار سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ قرارداد ہی ناانصافی پر مبنی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز واضح کیا ہے کہ ختم نبوت کے قانون پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ موقف خوش آئند ہے۔ اس معاملے پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی اختلافات اور سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حکومت کی حمایت کا اعلان کرنا چاہیے۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کی قرارداد کے جواب میں ہماری پارلیمنٹ سے ختم نبوت کے قانون کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر کے انہیں بھرپور جواب دینا چاہیے۔ یہ ایسا نازک، حساس اور اہم ترین مسئلہ ہے اس پر کوئی سیاست یا ذاتی دشمنی غالب نہیں آنی چاہیے۔ ناموس رسالت اور ختم نبوت کے معاملے پر پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر دنیا کو پیغام دینا چاہیے۔ جب ہمارے پاس کچھ نہیں تھا اس وقت بھی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نام پر ہمیں یہ ملک ملا تھا، یہ ملک جس نعرے پر حاصل کیا گیا تھا اس پر ہمیں سب کچھ لٹانے کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ تین ارب ڈالر کی کیا حیثیت ہے۔ تاجدار انبیائ، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت اور ناموس کے لیے سب کچھ قربان کیا جا سکتا ہے۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کو ہماری پارلیمنٹ متحد ہو کر جواب دے۔ تمام اہم سیاسی جماعتوں کے رہنما وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دیں کیونکہ ناموس رسالت سیاسی مسئلہ نہیں یہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔ یورپی یونین پارلیمنٹ کو پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا غم کھائے جا رہا ہے حالانکہ یہاں حالات بالکل ویسے نہیں ہیں جیسے مغرب بیان کرتا ہے۔ ایک طرف مغرب اقلیتوں کے حقوق کو بنیاد بنا کر پاکستان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف اسی یورپی یونین کو بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم نظر نہیں آتے، یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم نظر نہیں آتے۔ دہائیوں سے کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں لیکن یورپی یونین اس حقیقت کو دیکھنے کے باوجود بولنے کی جرات نہیں رکھتی۔ یہ کیسا دوہرا معیار ہے۔ یورپی یونین کو ختم نبوت کے قانون سے تو تکلیف پہنچتی ہے لیکن جب مغرب کی اپنی حرکتوں کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے تو انہیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کتنا بڑا ظلم کر رہے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس سے بڑھ کرہمارے لیے کچھ نہیں ہے۔ مغرب دھمکیاں دینا بند کرے۔ دنیا یاد رکھے کہ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ہم پر پابندیاں لگتی ہیں تو اس کا حل پاکستان کی طاقت میں اضافے کی صورت میں بھی سامنے آ سکتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کو دیوار سے لگانا اتنا آسان نہیں ہے اور جب پاکستان کو نقصان پہنچانے کے تمام حربے ناکام ہو گئے ہیں تو متعصب مغرب ہمارے دل پر حملہ آور ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستان یورپی یونین سے مطالبہ کرے کہ مغرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ہونے والی گستاخیوں کے خلاف قانون سازی کرے۔ وہ ایسے عمل کو روکے جو پاکستانیوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ یہاں صرف مسلمان ہی نہیں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن اقلیتوں کے دفاع کا نام لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ کیسے انصاف پسند ہیں انہیں ردعمل تکلیف پہنچاتا ہے لیکن یہ اس عمل کی طرف دیکھتے بھی نہیں ہیں۔ یہ دوہرا معیار ہے اور ہمارا امتحان بھی ہے۔ ہم سب کو متحد ہو کر مغرب کی اس ناانصافی پر آواز بلند کرنی چاہیے۔ اس معاملے میں ہمیں کسی قسم کی دفاعی پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔