اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+خبر نگار) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دنیا کو دو ٹوک اور واضح پیغام دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان یورپی یونین کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے تیار ہے لیکن توہین رسالتؐ قانون پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران جی ایس پی پلس سٹیٹس پر یورپی یونین کی قرارداد میں اٹھائے جانے والے نکات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس کے حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے سے ناموس رسالت قوانین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ختم نبوتؐ کے قانون پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے قانون اور قادیانیوں کو کافر قرار دینے کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یورپی یونین سے معاہدے میں مذہب کے حوالے سے کوئی شرط طے نہیں کی گئی تھی۔ اس لئے تمام یورپی یونین کے ممالک سے اس معاملے پر بات کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس ختم ہونے سے پاکستان کو تجارت کے شعبے میں تین ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس کے دوران جبری گمشدگیوں، صحافیوں کے تحفظ اور آزادی اظہار کے قوانین جلد پارلیمنٹ میں لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اس معاملے کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا لیکن اس سے قبل قرارداد کے مسودے کی منظوری قانون ساز کمیٹی سے لی جائے گی جس کے بعد قرارداد کا مسودہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے رکن ممالک کے سفیروں نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں توہین رسالتؐ کے حوالے سے مسلمانوں کی جانب سے حکومتی سطح پر یکساں موقف اپنانے اور یورپی یونین کی قرارداد کے حوالے سے تبادلہ خیالات کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تمام مسلم ممالک سے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہئے اور توہین رسالت جیسے حساس معاملے پر مغربی دنیا کو احساس دلانا ہو گا کہ یہ ہمارے لئے کس قدر اہم معاملہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کے اسلاموفوبیا مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کا باعث بن رہا ہے۔ مسلم امہ اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرے۔ وزیر اعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے او آئی سی ممالک کے سفیروں کی ملاقات میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے گزشتہ سال اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو لکھے گئے خطوط پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا مذاہب کو تقسیم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستان عالمی برادری کے تمام ممالک کے ساتھ برداشت‘ باہمی احترام و تعاون پر مبنی تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مقدس شخصیات کی توہین سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ دنیا بھر کے مذاہب کے مقدسات کو قانونی تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا میں مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کا خواہاں ہے۔ انتہا پسندی اور دہشتگردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا مسلمانوں کے لئے بدنامی کا باعث ہے۔