سی پیک قومی ترقی کا منصوبہ،  اسکو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔عاصم سلیم باجوہ

چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سی پیک قومی ترقی کا منصوبہ ہے، اس کو   دنیا کی کوئی طاقت  روک نہیں سکتی۔ سی پیک منصوبہ کو مکمل کرنے کے لئے ملکی اعلیٰ قیادت پر عزم ہے۔سی پیک کے بہت سے منصوبے مکمل ہوتے نظر آرہے ہیں۔ خصوصی اقتصادی زونز میں بہت سے لوگ دلچسپی لے رہے ہیں۔ گوادر پورٹ پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ ان خیالات کااظہار عاصم سلیم باجوہ نے کراچی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسڑی کے دورہ کے موقع پر صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا نہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبوں کے تحت ملتان ، سکھر موٹرے، ہزارہ موٹروے اور توانائی کے بہت سارے منصوبے مکمل ہو گئے ہیں۔ اسی طرح ابھی آگے چلتے ہوئے بہت سارے منصوبے ہیں جو اس وقت رواں دواں ہیں ان کے حوالہ سے میں ایک ، ایک کرکے معلومات سامنے لے کرآرہا ہوں۔ہماری چین کے ساتھ معاشی تعلقات کو بڑھانے کی خواہش رہی ہے ،اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بڑھانا اور خطہ کو باہم منسلک کرنا ہے اور ہماری یہ خواہش اب سے نہیں ہے بلکہ یہ 1952سے چلی آرہی ہے جب ہمارا چین کے ساتھ پہلا معاہدہ شروع ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آر آئی منصوبہ شروع ہوا تو اس میں  سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ بنا۔  انہوں نے کہا کہ پشاور سے کراچی تک صرف موٹروے کا ایک سیکشن رہ گیا تھا جو کہ سکھر سے حیدرآباد ہے اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں اس کا بھی آر ایف پی ایک ماہ کے اندر جاری ہونے والا ہے اور پھر یہ سڑک بھی بننا شروع ہو جائے گی اور وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں سکھر میں اس منصوبہ کا اعلان بھی کیا تھا۔ ا نہوں نے کہا کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تک کام شروع ہے اور ڈی آئی خان سے ژوب تک روڈ کی تعمیر کے حوالہ سے ہم چائنہ کے پاس گئے ہوئے ہیں اور انہوں اس کی منظوری بھی دے دی ہے ، ژوب سے کوئٹہ پہلے کام شروع ہے  جبکہ خضدار سے آواران اور ہوشاب بھی پہلے کام شروع ہو گیا ہے ،اسی طرح ایک اور روڈ خضدار سے بسیمہ کے ساتھ این 85کے ساتھ لنک کرتا ہوا گوادار سے جار کر ملے گا۔ اگلے اڑھائی سے تین سال میں یہ سارے روٹ گوادر سے منسلک ہو جائیں گے۔ جب مغربی روٹ مکمل ہو گا تو ان علاقوں میں بہت خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی سی پیک کے دوسرے فیز میں  سڑکوں، توانائی اور فائبر آپٹکس سے آگے جارہے ہیں اور ہم زراعت اور خصوصی اقتصادی زونز اور ماس انڈسٹریالائزیشن کی جانب جارہے ہیں کیونکہ جو اصل غربت کا خاتمہ ہو گا اور نوکریاں پیدا ہوں گی اور ہماری گروتھ ریٹ میں اضافہ ہو گا وہ ان دو اقدامات سے ہو گا اور یقینی طور پر اس کے ساتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور سیاحت ان چیزوں کی طرف بھی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی  میں چینیوں نے ہمارے سات آئی ٹی سیکٹر میں بھی آنے کی بڑی  خواہش کااظہار کیا ہے اور اس کے اوپر بھی ہم کام کررہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن