اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ نیٹ نیوز) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شامل تفتیش ہونے کا حکم آتے ہی عمران نیازی کو بیماری کا دورہ پڑ گیا۔ دراصل عمران کو 10 دن آرام کا مشورہ اصل میں مقدمات سے بچنے کا مشورہ ہے۔ ایک بیان میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پہلے پلستر باندھ لیا، پھر بالٹی چڑھا لی اور جب ریلی نکالی تو بالکل ٹھیک تھے۔ انہوں کہا کہ عدالت اور پولیس کے سامنے پیش نہ ہونے پر معائنہ سرکاری ہسپتال سے ہوتا ہے۔ عدالتوں میں ٹرائل شروع ہیں اور فارن فنڈڈ ایجنٹ، گھڑی چور ٹیرین کا والد بیمار ہوگیا ہے۔ عمران خان نے شوکت خانم سے عدالت میں نہ پیش ہونے کے لیے جھوٹی رپورٹ بنوائی۔ الیکشن کی رٹ بھی مقدمات سے بچنے کے لیے تھی۔ پنجاب اور خیبر پی کے کی اسمبلیاں بھی مقدمات سے بچنے کیلئے توڑیں۔ بالٹی، ڈبہ، ڈسٹ بن کے بعد شوکت خانم کی جھوٹی رپورٹ پیش خدمت ہے۔ دریں اثناء ٹوئٹر پر جاری بیان میں مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ٹانگ پر دبائو ریلی میں شرکت کرنے سے نہیں آتا؟۔ یا صرف عدالت میں پیش ہونے سے آتا ہے؟۔دریں اثناء وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا سپریم کورٹ سمیت پارلیمنٹ کا وجود بھی خطرے میں ہے۔ سپریم کورٹ کا مطالبہ ہے کہ حکومت وزیراعظم نہیں کابینہ ہے۔ اگر سپریم کورٹ کابینہ پر توہین عدالت لگائے تو پارلیمنٹ رسوا ہو گی یا کرنے والے رسوا ہوں گے۔ اب ہم اس لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ توہین عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو سجاد علی شاہ کی طرز پر انہیں گھر جانا پڑے گا۔ کوئی راستہ نکلے گا۔ تصادم ہوا تو بڑی تباہی ہوگی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی بحالی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ہوئی تھی۔ یہ وار سپریم کورٹ کی طرف سے ہوگا۔ توہین عدالت کا نوٹس سپریم کورٹ دے گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہوا تو حکومت کا نقصان ہوگا۔ تریسٹھ اے کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا گیا۔ اگر پوری کابینہ کو بھی طلب کیا گیا تو کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اگر کوئی راستہ نکلے تو ملک کی جیت ہوگی۔ آر یا پار کیلئے تیار ہیں۔ عمران خان کو ماننا چاہئے کہ وہ استعمال ہوئے۔ سیاستدانوں کے چہروں پر کالک ملنے کا دھندا اسٹیبلشمنٹ بہت پہلے سے کر رہی ہے۔ جب ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے دھندے کا پتا چلا تو پی پی اور (ن) لیگ نے چارٹر آف معیشت کر لیا۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے۔ جسٹس شوکت صدیقی کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی۔ اگر رجسٹرار سپریم کورٹ کمیٹی میں نہ آئے تو پارلیمنٹ کے حکم پر عمل کریں گے۔ آڈیو لیک کو اپنے طور پر چیک کیا وہ درست ہے۔ آڈیو لیک پر ایف آئی اے ثاقب نثار کو طلب کر سکتی ہے۔ آڈیو لیک پر ثاقب نثار کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ اداروں کو فیض حمید اور ثاقب نثار کے پیچھے نہیں کھڑا ہونا چاہئے۔ ہمارے کچھ لوگ جنرل (ر) باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے۔