کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بینک کی میزبانی میں سارک فنانس گورنرز اجلاس اور سارک فنانس سپموزیم-2023ء کے حوالے سے 43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کا اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوا۔ بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے سارک فنانس کے علاقائی اجلاس میں سارک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور دیگر مندوبین‘ خاص طور پر مہاپرشاد ادھیکاری، گورنر آف نیپال راشٹرا بینک، ڈاکٹر پی نندا لال ویراسنگھے، گورنر سینٹرل بینک آف سری لنکا، اور خطے کے دوسرے مرکزی بینکوں سے تشریف لانے والے مندوبین سے اظہار تشکر کیا۔ گورنر مرکزی بینک جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دباؤ، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس صورت حال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں۔ سٹیٹ بینک کے گورنر کے افتتاحی کلمات کے بعد مرکزی بینکوں کے گورنرز نے خطے کی میکرو اکنامک صورتحال، سارک فنانس فورم کے تحت مختلف اقدامات بشمول ڈیٹابیس، مالی شمولیت، مشترکہ مطالعوں اور استعدادکاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔گورنروں کے اجلاس کے علاوہ ایک سیشن دوران سال مکمل کیے گئے سارک فنانس مشترکہ تحقیقی مطالعوں پر منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں سٹیٹ بینک نے جنوب ایشیائی مرکزی بینکوں کی طرف سے غیر روایتی پالیسی آلات کے استعمال پر ایک سٹڈی پیش کی۔ ایک اور سٹڈی نیپال راشٹرا بینک کی طرف سے پیش کی گئی جس میں سارک خطے میں ’’سنٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی‘‘ (سی بی ڈی سی)کے امکانات جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر ہارورڈ کینیڈی سکول سے آئے ہوئے ڈاکٹر عاصم اعجاز نے لیکچر دیا۔ سٹیٹ بینک نے پائیدار مالی نظام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے اظہار کے لیے بدھ کو "موسمیاتی تبدیلی اور سبز مالکاری: اقدامات اور منظرنامہ" کے موضوع پر سارک فنانس گورنرز کے سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ سمپوزیم تین بصیرت افروز سیشنوں پر مشتمل تھا۔ آئی ایف سی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایک ماہرانہ سیشن؛ رکن مرکزی بینکوں کی جانب سے اپنی اپنی ملکی پریزنٹیشن؛ اور " سارک ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے اور سبز مالکاری کی طرف پیش قدمی میں مالی شعبے کا کردار " پر ایک پینل مباحثہ ہوا۔ پینل کے ارکان میں سابق گورنر سٹیٹ بینک یٰسین انور، عبدالرحمان وڑائچ، مسٹر وریندر کمار دگل، مسزدل رکشنی شامل تھیں۔