اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں میڈیا کی آزادی کے عالمی دن کے موقع پر میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے پیش کی۔ قرارداد میں میڈیا کے عالمی یوم آزادی کے موقع پر آئین میں درج آزادی اظہار کے حق کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کو اسمبلی ریکارڈ کی فراہمی کا معاملہ خصوصی کمیٹی کو بجھوا دیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں میڈیا کے عالمی یوم آزادی کے موقع پر ممبر قومی اسمبلی/ چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ نکتہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے درخواست ہے کسی صورت سپریم کورٹ کو ریکارڈ نہ دیا جائے۔ پارلیمنٹ حکومت اور اپوزیشن آپ کے پیچھے کھڑی ہے۔ جو ادارے پارلیمنٹ کو فتح کرنا چاہتے نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ جج بیچ رہے ہیں، ہمیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کو اسمبلی ریکارڈ کی فراہمی کا معاملہ خصوصی کمیٹی کو بجھوا دیا۔ نکتہ اعتراض پر ممبر قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ کسی جج کے خلاف نہیں ہیں۔ قواعد و ضوابط جو اختیارات دیئے ان کا استعمال ضروری سمجھتے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 1997 میں پارلیمان کا ریکارڈ مانگا گیا تھا۔ اس وقت کے سپیکر الہی بخش سومرو نے بغیر پوچھے ریکارڈ سپریم کورٹ کو دے دیا تھا۔ سپیکر پارلیمان کی ریکارڈ طلبی کے معاملے پر ایوان سے رائے لیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ریکارڈ طلبی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ ایوان سپریم کورٹ کو ریکارڈ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے۔ سپیکر پارلیمان کا ریکارڈ طلب کرنے پر ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیں۔ سپریم کورٹ کے ججز کو بلا کر پارلیمان کا ریکارڈ مانگنے کی وجہ پوچھی جائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے پارلیمان کی ریکارڈ طلبی سنجیدہ معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ریکارڈ طلبی کا معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دو آئینی ادارے آمنے سامنے آ چکے ہیں۔ آئین کی خلاف ورزی دیکھنے کیلئے پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے۔ قرارداد کے ذریعے پورے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔ آئین کی تشریح کرنے والوں میں تضاد سامنے آ رہے ہیں۔ ہم حدود کی خلاف ورزی کے خلاف ہیں۔ جسٹس منیر سے لیکر آج تک کیا ہوا تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہم آئین بنانے والے ہیں۔ اپنی تخلیق کی کبھی خلاف ورزی کریں گے نہ کرنے دیں گے۔ انہوں نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ آئین کی خلاف ورزی پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ اس ایوان کی سپرمیسی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالی کی حاکمیت کے بعد اختیار اس ادارے کے پاس ہے۔ اقتدار اعلی اس ایوان کے پاس ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دو آئینی ادارے آمنے سامنے آ چکے‘ پارلیمنٹ میں سپریم کورٹ کی غیر اخلاقی مداخلت روکی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے ججوں کے پلاٹوں کی تفصیلات طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس وقت بنی گالا کو ریگولرائز کیا گیا تب بنی گالا میں ثاقب نثار اور موجودہ ججوں میں بھی ایک کا پلاٹ موجود تھا۔ جو ادارہ کبھی آگے اور کبھی پیچھے کھڑا ہوتا تھا آج وہ سامنے آکر کھڑا ہوگیا ہے۔ دو اداروں کا آمنے سامنے آنا ملک کیلئے نقصان دہ ہوسکتا۔ آج ایک سیاسی جماعت کو لانچ کرنے والے خود کہہ رہے ہیں کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ جس وقت بنی گالا کو ریگولرائز کیا گیا اس وقت بنی گالا میں ثاقب نثار اور موجودہ ججوں میں بھی ایک کا پلاٹ موجود تھا۔ جسٹس شوکت صدیقی کو بھی کمیٹی میں بلانا چاہیے تاکہ وہ درست تفصیلات فراہم کرسکیں۔ قومی اسمبلی نے تجارتی نشانات ترمیمی بل 2023متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ وزیر تجارت نوید قمر نے تجارتی نشانات ترمیمی بل 2023 پیش کیا۔ قومی اسمبلی نے تجارتی نشانات ترمیمی بل 2023متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔