ایران کاافغانستان کیساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ

May 04, 2024

تہران(نوائے وقت رپورٹ)ایران نے دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ سرحد سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔2021ء میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خطے میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مختلف دہشت گرد گروہوں جن میں ٹی ٹی پی، اسلامی ریاست خراسان اور دیگر افغان سرزمین پر موجود ہیں، جہاں سے پاکستان اور ایران میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک افغان اور ایران افغان سرحدوں پر کشیدگی اور جھڑپوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحد پر طویل باڑ لگا کر افغان سرزمین سے دہشت گردی کی دراندازی روکنے پر توجہ مرکوز کی جب کہ اب بڑھی دہشت گردی سے تنگ آ کر ایران نے بھی افغان سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ ایرانی وزارت داخلہ کے مطابق چار آرمی بارڈر انجینئرنگ گروپس افغانستان کے بارڈر کوسیل کرنے کے لیے ایران کے شمال مشرقی علاقے میں کام کا آغاز کر چکے ہیں۔ ایران کے جن صوبوں میں افغان بارڈر سیل کیا جائے گا، ان میں مازندران، گلستان، رضوی خراسان، شمالی خراسان، جنوبی خراسان اور سمنان شامل ہیں۔ بریگیڈیئر جنرل حسن مکفی، گرائونڈ فورسز کمانڈر کے مطابق ایران، افغان بارڈر پر خاردار تاریں، باڑ اور چار میٹر اونچی کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کے لیے ایرانی وزارت داخلہ نے 3 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا ہے۔ ایرانی وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی بحالی اور فعال ہونا خطے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ کرمان بم دھماکے کے بعد ایران کے افغان بارڈر کو سیل کرنے کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گرد افغانستان ہی سے ایران میں آئے  اور ملکی سکیورٹی کو شدید نقصان پہنچایا۔ ایران کی جانب سے افغان ایران  سرحد پر باڑ لگانے کے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا اور اس حوالے سے کیسپین نیوز نے کہا ہے کہ طالبان رجیم کے بعد سے افغان بارڈر کے ذریعے غیر قانونی تارکین کے ایران میں داخلے، دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔ کیسپین نیوز کے مطابق ایران میں80 لاکھ سے زائد افغان شہری غیری قانونی طور پر زندگی گزار رہے تھے جن میں سے 50 لاکھ کو ایرانی حکومت کی جانب سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔ ایران کے مشرقی اور جنوب مشرقی علاقوں کو یورپ میں منشیات کی سمگلنگ کے لیے مرکزی روٹ کے طورپر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آتے ہی دونوں ممالک کے مابین پانی سے متعلق تنازعات بھی شدت اختیار کر رہے ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق فروری2021 میں کئے گئے معاہدے کے تحت طالبان نے ہرسال ہلمنڈ سے 820 ملین کیوبک میٹر پانی ایران کو الاٹ کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اب تک اس معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا۔

مزیدخبریں