لاہور (خبرنگار) محمودخان اچکزئی نے وکلاء سے خطاب میں کہا ہے کہ آئیں مل کر بیٹھیں اور پاکستان کو بچائیں، نوازشریف سے امید رکھتا تھا کہ وہ ٹی وی پر آکر کہتے ہیں کہ میں انتخاب ہار گیا ہوں، لوگوں کو بتاتے کہ عمران کے بچوں نے سارا نظام الٹ پلٹ کر دیا۔ سیاست میں دشمنی نہیں اختلافات ہوتے ہیں، ہمارے ساتھ اب بھی یہ ہو رہا ہے جو بکتا ہے جو خریدتا ہے وہ وفادار ہے، جو نہیں بکتا ہے وہ غدار ہے۔ مارشل لاء اور غیرقانونی حکومتوں کے ساتھ واسطہ بہت پرانا ہے‘ ہم آئین کی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، پاکستان ہمارا ملک ہے یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ہے، اگر 75سال بعد ہم اکٹھے نہ ہوئے تو کوئی حادثہ ہوسکتا ہے، ہمیں اپنے خطے کو بچانا ہے ہم کسی کی جنگیں اپنے خطے میں نہیں لاناچاہتے ہیں، غیر جمہوری حکومت دو نمبر حکومت کو ماننا گناہ ہے، یہ سچ ہے کہ انتخابات تحریک انصاف جیت چکی ہے، عوام کی طاقت اللہ کی طاقت ہوتی ہے، الیکشن سے پہلے فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ وزیراعظم صدر اور وزیر کون ہوں گے، عوام نے پلان پر پانی پھیر دیا، آئین پاکستان نے لوگوں کو ا کٹھا رکھا ہوا ہے، آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ مت کریں، آئین کی بات کریں تو غدار کہلائے جاتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ میں سب نے حلف لیا کہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے، عمران خان نے کہاں بھاگنا ہے، جس پیشی پر بلائو گئے وہ آجائے گا، ملک کی بقاء اس میں ہے کہ فیصلے پارلیمنٹ کرے، آپ لوگوں کی بیوی بیٹی کی بات کرتے ہیں کیا آپ کے یہ رشتے نہیں ہیں، خدا کے لئے ایسا مت کریں،ہم کسی کو گالیاں دینے نہیں آئے، رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا آئین سے کھلواڑ ہو رہا ہے،ججوںکی جیسی شکایات آئی ہیں، وکلاء جوڈیشری کے ساتھ کھڑے ہوں، پاکستان کی تاریخ کا بدترین دور ہے، پی ٹی آئی کا مینڈیٹ نہیں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، ایک آدمی جیت گیا مگر ہارنے والے اسمبلی میں بیٹھا ہوا ہے، ہارنے والے کا ضمیر بھی اسے ملامت نہیں کرتا ہے، ہم فوج کا احترام کرتے ہیں یہ ہماری فوج ہے، تمام اداروں کو اپنے آئین کے تحت دائرہ اختیار میں رہنا چاہیے، ہم اس جبر ظلم کا مقابلہ کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے عمران خان سمیت تمام لیڈر اور کارکنان کو رہا کیا جائے۔ سینیٹر ثناء اللہ بروہی نے کہا کہ وکلاء نے جمہوریت اور ملک کو واپس دھکیلنے والوں کا ہمیشہ مقابلہ کیا، لاہور میں خواتین اور بچے قید میں رہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب ملک میں انارکی ہو، اس وقت ملک میں جمہوریت کہنا درست نہیں، آئین میں دو سو سے زیادہ آرٹیکل ہیں، کیا ان پر عمل ہو رہا ہے؟