اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک انصاف کے سینٹرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے مقدمات سننے والے جج صاحبان سے گذارش کرتا ہوں کہ جلد ان پر فیصلہ کیا جائے۔ بانی چیئرمین نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ چاہے القادر ٹرسٹ کیس ہو، عدت کیس یا سائفر کیس ہو یہ تمام من گھڑت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو لیول پلئینگ فیلڈ فراہم نہیں کی گئی۔9 مئی واقعات کی آڑ میں ہمارے بنیادی حقوق پامال کیے گئے جس پر ہماری پٹیشن گزشتہ سال 25 مئی سے زیرِ التوا ہے۔ عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ہماری دائرکردہ درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف کی خواتین کی ریزرو سیٹوں کے معاملے کو التوا میں رکھا گیا۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج نیب نے پہلی بار 10 گواہان کو فہرست سے نکالا ہے، آج جو گواہ عدالت آیا اس نے مان لیا اس رقم سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا کوئی تعلق نہیں، توشہ خانہ کیس میں ایک اور نوٹس ملا ہے، توشہ خانہ کیس میں چوتھا کیس ہے، ایک ریفرنس پر 4 کیس کیسے ہو سکتے ہیں، یہ کوشش کی جارہی ہے کہ ایک بوگس کیس بنایا جائے کہ ان کو زیادہ وقت جیل میں رکھا جائے، بانی پی ٹی آئی نے درخواست کی ہے کہ ہمارے کیسز کے فیصلے جلد کئے جائیں، ہمیں امید ہے کہ قانون کے مطابق انصاف دیا جائے گا لیکن بہت وقت ہو چکا ہے، سپریم کورٹ سے کہتے ہیں کہ ہمارے کمیشن اور درخواستوں پر فیصلے کئے جائیں، ہم عدلیہ سے امید کرتے ہیں کہ 8 تاریخ کو ہماری مخصوص نشستیں بحال کی جائیں گی ، عام انتخابات 2024 پر پی ٹی آئی نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، ہم قومی اسمبلی کی 180 سیٹیں جیت گئے تھے، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ ہمارے وائٹ پیپر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے علاوہ باقی سب سے بات چیت ہو سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی عدلیہ کی مضبوطی کے لئے جیل بھی گئے ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر کوئی بات ہوئی تو یہ ہی تین لوگ بات کریں گے، سانحہ 9 مئی کی ہم مذمت کر چکے ہیں، ہم کہتے ہیں اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ، 9 مئی کو جہاں نقصان ہوا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے ۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بد ترین دور ہے، یہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے پھر لوگ کیوں الیکشن لڑیں؟ کیا یہ آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عملاً جنگل کا قانون ہے، 9 مئی کا ایک جھوٹا بیانیہ بنا کر میڈیا پر چلایا گیا، یہ عملاً پولیس اسٹیٹ ہے، ہمارے صوبے میں جو حال ہے لوگ پاکستان کے خلاف باتیں کرنے لگے ہیں۔ اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم فوج کی عزت کرتے ہیں مگر آئین میں جو فوج کا کردار ہے اس میں رہیں۔