پی سی ایس آئی آر کی طرف سے طلبا کو ڈاکٹریٹ کرانے کا معاہدہ

پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) نے 2نومبر 2010ءکو فار مین کرسچیئن کالج چارٹرڈ یونیورسٹی کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنے کی تقریب منعقد کی جس کے تحت اس یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کو فزکس اور کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرانے میں معاونت کی جائے گی۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی اس بارے میں کئی بار اپنی تقاریر میں میڈیا کے سامنے اس عزم کا اظہار کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی اپنی فیکلٹی میں اس وقت جو کمی محسوس کی جا رہی ہے اس کو دور کر کے پنجاب یونیورسٹی کی فیکلٹی میں پی ایچ ڈی خواتین و حضرات کی تعداد کو بڑھا کر ریسرچ کے میدان میں عالمی رفتارِ ترقی سے ہم آہنگ ہو جانا نہایت ناگزیر تصور کیا جا رہا ہے۔ یہاں اس تاثر کا اظہار کر دینا بھی بے جا نہ ہو گا کہ گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان سے جن طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرنے کےلئے ترقی یافتہ ممالک کی یونیورسٹیز میں بھیجا گیا ان کو ڈگری کے حصول تک پہنچا دینے سے پہلے ہی فنڈز کی عدم دستیابی کا امکان بھی پیدا ہو گیا تھا اور شاید ابھی تک اس معاملے پر پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا۔ ان حالات میں ”پی سی ایس آئی آر“ کی طرف سے طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرانے کی پیش کش کرنا ایک نہایت گراں قدر اقدام متصور ہو رہا ہے چنانچہ 2نومبر 2010ءکو اس ادارے کے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر نصرت اعجاز نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اپنی اس کاوش سے آگاہ کرنے کےلئے مدعو کیا مگر جس دعوت نامے میں ایف سی کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ سے معاہدے کا ذکر تھا اسی میں وہ بھی پتا دیا گیا تھا کہ پی سی ایس آئی آر کے دفاتر میں پیپسی کولا کی مصنوعات کے تجزیاتی احتساب کےلئے پی سی ایس آئی آر نے گزشتہ سال جو معاہدہ کیا تھا پہلے اس کی تجدید کی جائیگی تا کہ پی سی ایس آئی آر کی سرٹیفیکیٹ یافتہ مصنوعات مثلاً لیس چپس‘ کُرکُرے اور چیٹوز کو استعمال کرتے ہوئے لوگ کسی شک و شبہ کا شکار نہ رہا کریں ہم جب پی سی ایس آئی آر کے دفاتر میں پہنچے تو اس ادارے کے چیئرمین ڈاکٹر شوکت پرویز‘ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شہزاد عالم اور ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر نصرت اعجاز کے ساتھ پیپسی کولا کی طرف سے کارپوریٹ افیئرز مینجر محمد کھوسہ اور سنیکس کے شعبے کی سربراہ صائمہ ارشد اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ موجود تھیں چنانچہ معاہدہ ہو جانے کے بعد فوٹو سیشن بھی ہوا اور ڈائریکٹر جنرل شہزاد عالم نے کہا کہ صارفین کے
ایک حصے میں تاثر قائم ہونے لگا تھا کہ پیپسی کولا کی مذکورہ مصنوعات میں شاید ایسے اجزا مثلاً سُور کی چربی وغیرہ شامل ہوتے ہیں کہ ان کو حلال نہیں کہا جا سکتا اور مسلمان ان کو استعمال نہیں کر سکتے چنانچہ پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز میں ان مصنوعات کا مکمل تجزیہ کرنے کے بعد ان لیبارٹریز کی انتظامیہ نے اطمینان کر لیا کہ ان مصنوعات میں کوئی ایسی آلائش موجود نہیں ہوتی لہٰذا اگر صارفین ان اشیاءسے لطف اندوز ہونا چاہیں تو بلاتکلف اپنے کام و دہن کی تواضع کیا کریں مگر ان اشیاءکے معیارِ پر نظر رکھنے کےلئے پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز نے ایک سال پہلے پیپسی کولا والوں سے ایک معاہدہ کیا تھا اور آج اس معاہدے کی تجدید ہو رہی تھی جس کے بعد چیئرمین ڈاکٹر شوکت پرویز کی قیادت میں پی سی ایس آئی آر کی دیگر شخصیات ایف سی کالج یونیورسٹی پہنچیں جہاں طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرانے بارے میں ایک معاہدہ ہوا اور ڈائریکٹر جنرل شہزاد عالم نے کہا کہ ہم طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ تو پہلے بھی کراتے رہتے رہیں مگر ہمارا کوئی نام نہیں ہوتا چنانچہ اب ہم آج کے باقاعدہ معاہدے کے تحت تیس یا چالیس طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرائیں گے اور ہر سال اتنے ہی طلبا و طالبات کو وہ سہولت دی جایا کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن