ایک حصے میں تاثر قائم ہونے لگا تھا کہ پیپسی کولا کی مذکورہ مصنوعات میں شاید ایسے اجزا مثلاً سُور کی چربی وغیرہ شامل ہوتے ہیں کہ ان کو حلال نہیں کہا جا سکتا اور مسلمان ان کو استعمال نہیں کر سکتے چنانچہ پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز میں ان مصنوعات کا مکمل تجزیہ کرنے کے بعد ان لیبارٹریز کی انتظامیہ نے اطمینان کر لیا کہ ان مصنوعات میں کوئی ایسی آلائش موجود نہیں ہوتی لہٰذا اگر صارفین ان اشیاءسے لطف اندوز ہونا چاہیں تو بلاتکلف اپنے کام و دہن کی تواضع کیا کریں مگر ان اشیاءکے معیارِ پر نظر رکھنے کےلئے پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز نے ایک سال پہلے پیپسی کولا والوں سے ایک معاہدہ کیا تھا اور آج اس معاہدے کی تجدید ہو رہی تھی جس کے بعد چیئرمین ڈاکٹر شوکت پرویز کی قیادت میں پی سی ایس آئی آر کی دیگر شخصیات ایف سی کالج یونیورسٹی پہنچیں جہاں طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرانے بارے میں ایک معاہدہ ہوا اور ڈائریکٹر جنرل شہزاد عالم نے کہا کہ ہم طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ تو پہلے بھی کراتے رہتے رہیں مگر ہمارا کوئی نام نہیں ہوتا چنانچہ اب ہم آج کے باقاعدہ معاہدے کے تحت تیس یا چالیس طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرائیں گے اور ہر سال اتنے ہی طلبا و طالبات کو وہ سہولت دی جایا کرے گی۔
پی سی ایس آئی آر کی طرف سے طلبا کو ڈاکٹریٹ کرانے کا معاہدہ
Nov 04, 2010
ایک حصے میں تاثر قائم ہونے لگا تھا کہ پیپسی کولا کی مذکورہ مصنوعات میں شاید ایسے اجزا مثلاً سُور کی چربی وغیرہ شامل ہوتے ہیں کہ ان کو حلال نہیں کہا جا سکتا اور مسلمان ان کو استعمال نہیں کر سکتے چنانچہ پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز میں ان مصنوعات کا مکمل تجزیہ کرنے کے بعد ان لیبارٹریز کی انتظامیہ نے اطمینان کر لیا کہ ان مصنوعات میں کوئی ایسی آلائش موجود نہیں ہوتی لہٰذا اگر صارفین ان اشیاءسے لطف اندوز ہونا چاہیں تو بلاتکلف اپنے کام و دہن کی تواضع کیا کریں مگر ان اشیاءکے معیارِ پر نظر رکھنے کےلئے پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز نے ایک سال پہلے پیپسی کولا والوں سے ایک معاہدہ کیا تھا اور آج اس معاہدے کی تجدید ہو رہی تھی جس کے بعد چیئرمین ڈاکٹر شوکت پرویز کی قیادت میں پی سی ایس آئی آر کی دیگر شخصیات ایف سی کالج یونیورسٹی پہنچیں جہاں طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرانے بارے میں ایک معاہدہ ہوا اور ڈائریکٹر جنرل شہزاد عالم نے کہا کہ ہم طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ تو پہلے بھی کراتے رہتے رہیں مگر ہمارا کوئی نام نہیں ہوتا چنانچہ اب ہم آج کے باقاعدہ معاہدے کے تحت تیس یا چالیس طلبا و طالبات کو ڈاکٹریٹ کرائیں گے اور ہر سال اتنے ہی طلبا و طالبات کو وہ سہولت دی جایا کرے گی۔