مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا برصغےر کے مسلمانوں پر احسانِ عظےم ہے کہ اُنہوں نے اپنی ولولہ انگےز اور حےات آفرےں شاعری کے ذرےعے ان کے تن مردہ مےں زندگی کی روح پھونک دی‘ ان کی خوابےدہ صلاحےتوں کو بےدار کردےا‘ انہےں ان کی شاندار تارےخ اور قابل فخر اسلاف کے کارناموں سے آگاہ کرکے اپنے لئے اےک آزاد مملکت کے حصول کےلئے جدوجہد پر آمادہ و تےار کردےا۔
مفکر پاکستان کے پےغام کو نسل نو تک پہنچانے کا بہترےن ذرےعہ ان کے اساتذہ کرام ہےں۔ اگر ہم اساتذہ کرام کو اےک تسلسل کے ساتھ ےاد دہانی کرواتے رہےں کہ تحرےک پاکستان کے اسباب کےا تھے‘ قےامِ پاکستان کے مقاصد کےا تھے اور حضرت علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ذہنوں مےں پاکستان کے بارے مےں کےا تصورات تھے تو نسل نو کی نظرےاتی آبےاری مےں بڑی سہولت حاصل ہوجائے گی۔ اسی تناظر مےں نظرےہ پاکستان ٹرسٹ نے محکمہ تعلےم‘ حکومت پنجاب کے تعاون سے اساتذہ کرام کے لئے نظرےاتی تربےتی ورکشاپس کا اےک مفےد سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی طرح کی اےک ورکشاپ گوجرانوالہ ڈوےژن کے کالجوں کے اساتذہ کرام کے لئے منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے تحرےک پاکستان کے کارکن اور ممتاز صحافی جناب مجےد نظامی نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہےں کہ پاکستان بننے سے انہےں کےا حاصل ہوا ہے۔ مےں ان سے کہتا ہوں کہ آج آپ کے پاس جو کچھ بھی ہے‘ پاکستان کی بدولت ہے۔ ہمےں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہےے کہ اس نے ہمےں قائداعظمؒ جےسا زےرک اور دوراندےش رہنما عطا فرماےا جس کی قےادت مےں ہم نے 1947ءمےں آزادی حاصل کرلی۔ ےہ مملکتِ خداداد ہے جس کی بنےاد دو قومی نظرےے پر ہے۔ مےں ذاتی طور پر نظرےہ پاکستان اور دو قومی نظرےہ مےں سے دو قومی نظرےہ کے الفاظ کو ترجےح دےتا ہوں کےونکہ ہمارا ازلی و ابدی دشمن بھارت ان الفاظ سے زےادہ خار کھاتا ہے۔ آپ معماران قوم ہےں‘ لہٰذا آپ کا فرض ہے کہ اپنے شاگردوں کو آگاہ کرےں کہ ہندو کبھی ہمارا دوست نہےں ہوسکتا۔ وہ پہلے بھی ہمارا دشمن تھا‘ آج بھی دشمن ہے اور آئندہ بھی دشمن ہی رہے گا۔ وہ ہندوستان کو گاﺅ ماتا سے تشبےہہ دےتا ہے اور ہمےں اس گاﺅ ماتا کے ٹکڑے کرنے کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔ اس لئے اس نے 1971ءمےں ہمارے ملک کے دو ٹکڑے کردےے تاہم اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بنگلہ دےش پھر بھی بھارت کا حصہ نہےں بن گےا بلکہ اےک آزاد اسلامی ملک کے طور پر قائم ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ پاکستان کو اےسے غےرت مند اور محب وطن حکمران عطا فرما دے جو مال بنانے اور کمےشن کھانے سے بے نےاز ہوں تو انشاءاللہ اےک نہ اےک دن بنگلہ دےش دوبارہ پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔
جناب مجےد نظامی نے اپنے اےک خواب کے متعلق بھی حاضرےن کو بتاےا کہ اُنہوں نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کو اےک پلنگ پردراز دےکھا۔ وہ بڑے صحت مند اور خوشگوار موڈ مےں تھے اور محو گفتگو تھے۔ مجھے اچانک مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے پاس ملحقہ کمرے مےں جانا پڑتا ہے تو مادرِ ملتؒ نے مجھ سے کہا کہ آپ قائداعظمؒ کے پاس جاکر ان سے التماس کرےں کہ اب وہ ےہ محفل چھوڑ کر ادھر تشرےف لے آئےں۔ جب مےں جاکر قائداعظمؒ کی خدمت مےں ےہ بات عرض کرتا ہوں تو وہ مےری بات سن کر مسکرا دےتے ہےں اور اُسی لمحے مےری آنکھ کھل جاتی ہے۔جناب مجےد نظامی نے مزےد کہا کہ مےرا اس خواب مےں بابائے قوم کو بالکل تندرست اور ہنستے مسکراتے دےکھنا ےقےنا بڑا اچھا امر ہے لےکن مےرا خےال ہے کہ اگر ہم پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنا دےں تو انہےں اور زےادہ مسرت ہوگی۔
ورکشاپ سے معروف ماہر اقبالےات پروفےسر ڈاکٹر پروےن شوکت علی نے بھی خطاب کےا اور کہا کہ محترم مجےد نظامی کا ےہ خواب بڑا خوش آئند ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ قائداعظمؒ اور مادرِ ملتؒ محترم مجےد نظامی اور ان کے کام سے بہت مسرور ہےں۔ پاکستانی نوجوانوں کو کلام اقبالؒ کا گہری نظر سے مطالعہ کرنا چاہےے کےونکہ اس کے مآخذ قرآن و حدےث ہےں‘ ےہی وجہ ہے کہ ان کا کلام دل مےں اتر جاتا ہے۔ پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد نے کہا کہ نظرےہ پاکستان ٹرسٹ محترم مجےد نظامی کی قےادت مےں شب و روز سرگرم عمل ہے جنہوں نے قومی و ملکی مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہےں کےا۔ علامہ محمد اقبالؒ کے پوتے بےرسٹر ولےد اقبال نے ”اقبالؒ کا فلسفہ تعلےم“ پر لےکچر دےا اور کہا کہ وہ قدےم سرماےہ علم اور جدےد علوم کے امتزاج پر زور دےتے تھے۔ وہ سائنسی علوم مےں ےورپ کی ترقی کو قدر کی نگاہ سے دےکھتے تھے تاہم مسلمانوں کو تاکےد کرتے تھے کہ وہ مادی ترقی کے حصول کے لئے کوششےں کرتے وقت زندگی کے روحانی عنصر کو بھی مدنظر رکھےں۔