اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + نمائندہ خصوصی + مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ ہو کر تنقید کرنے والے ایک ٹکٹ میں دو مزے لیتے ہیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ہم سے حصہ بھی لے اور تنقید بھی کرے۔ پوری دنیا سیلاب زدگان کی مدد کیلئے تیار ہے ہمیں خود بھی کچھ کرنا چاہئے۔ وہ وزیراعظم ہاﺅس میں حکمران جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی کی بھی ترقی کیلئے سلیکشن بورڈ کو سفارش نہیں کی‘ میں نے کسی بھی رکن کو آج تک پلاٹ الاٹ نہیں کیا۔ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ حکومت احتساب سے گھبراتی ہے‘ احتساب کے راستے میں کبھی حائل نہیں ہوئے۔ اراکین پارلیمنٹ کوشش کریں کہ احتساب بل رواں اجلاس میں منظور کرائیں۔ احتساب کے راستے میں آتے تو کبھی اپنی داڑھی دوسرے کے ہاتھ میں نہ دیتے مڈٹرم انتخابات کی بات کرنے والے قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ کالا باغ ڈیم اب سبز باغ بن چکا ہے۔ ہم نے کسی چیز کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا‘ سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ احتساب کی کریڈیبلٹی کی بات کرنے والوں کے دور میں تمام کیسز بنے۔ قومی اسمبلی میں اراکین کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے کنکرنٹ لسٹ کی منظوری دی ہے اس لئے اب آ ئین کی پاسداری کرنا ہمارا فرض ہے حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر تمام ملکی مسائل حل کرنا چاہتی ہے پارلیمنٹ بالا دست ہے اسے بحث و مباحثہ کی جگہ قرار دینا درست نہیں ہے یہاں آج تک جتنی متفقہ قانون سازی ہوئی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی انہوں نے کہاکہ ایوان کی کارروائی اگر قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے تحت چلائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ تمام مسائل یہاں زیر غور نہ لائے جا سکیں، اگر نکتہ اعتراض پر مسائل اٹھانے کی بجائے اراکین توجہ دلاﺅ نوٹس یا تحریک التواءلائیں تو اس پر متعلقہ وزیر بھی تیاری کر کے ایوان کو جواب دے سکتے ہیں، 101 آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا تاہم اس پارلیمنٹ نے یہ کام کر دکھایا بعض اراکین نے نکتہ اعتراض پر مختلف امور اٹھائے ہیں یہ ہاﺅس بالادست اور خود مختار ہے۔ میں بھی اس ایوان کا سپیکر رہا ہوں، اور ہم نے اس دور میں ہاﺅس کو ایک طریقہ کار کے مطابق چلانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بہتر نتائج سامنے آئے تھے۔ ہمیں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ہاﺅس میں عوامی مفاد کا جو اقدام ہو گا ہم اس پر تعاون کرینگے۔ یوسف رضا گیلانی نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ کی طرف سے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے سعودی عوام سے امداد کی ذاتی اپیل کرنے پر حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے اظہار تشکر کیا ہے۔ وزیراعظم سے سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز بن ابراہیم بن صالح الغدیر نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سعودی سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل تحسین ہے کہ شاہ عبداللہ نے ذاتی طور پر 110 ملین ڈالر کا عطیہ دیا جبکہ مجموعی طور پر 242 ملین ڈالر جمع ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی مدد کا وعدہ کیا تھا جو اس نے تیزی سے پورا کر دیا ہے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ شاہ عبداللہ نے انہیں ایک ہوائی جہاز دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جائے۔ شاہ عبداللہ نے انہیں یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کو یہ پیغام دیں کہ سیلاب کی قدرتی آفت کے اس موقع پر پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ سعودی عرب ہر وہ مدد کرے گا جو اس کے بس میں ہے۔ دریں اثنا ڈاکٹر بابر اعوان‘ خورشید شاہ‘ قمر زمان کائرہ اور بیگم نسیم اختر چودھری سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور کو ہدایت کی کہ وہ احتساب بل کے مسودے کی تیاری کا کام تیز کریں تاکہ اسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے قانون و انصاف بارے قومی اسمبلی کی کمیٹی سے کہا کہ وہ احتساب بل کو حتمی شکل دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ اجلاس منعقد کرے۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ احتساب بل کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت نے جمہوری عمل کو درست سمت پر ڈال دیا ہے‘ اب سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے‘ بنیادی ڈھانچے اور تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانا ہوگی۔ وزیراعظم ہاﺅس میں وفاقی وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی‘ وفاقی وزیر امور کشمیر میاں منظور احمد وٹو اور وزیر مملکت برائے مواصلات امتیاز صفدر وڑائچ سے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے ان سے الگ الگ ملاقات کی۔ وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پاکستان ڈویلپمنٹ فورم کے اجلاس سے قبل بلایا جائے۔
”مہنگائی“ متحدہ کا سینٹ‘ قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ ۔۔ تنقید کرنے والے ایک ٹکٹ میںدو مزے لیتے ہیں : وزیراعظم گیلانی
Nov 04, 2010
اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + نمائندہ خصوصی + مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ ہو کر تنقید کرنے والے ایک ٹکٹ میں دو مزے لیتے ہیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ہم سے حصہ بھی لے اور تنقید بھی کرے۔ پوری دنیا سیلاب زدگان کی مدد کیلئے تیار ہے ہمیں خود بھی کچھ کرنا چاہئے۔ وہ وزیراعظم ہاﺅس میں حکمران جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی کی بھی ترقی کیلئے سلیکشن بورڈ کو سفارش نہیں کی‘ میں نے کسی بھی رکن کو آج تک پلاٹ الاٹ نہیں کیا۔ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ حکومت احتساب سے گھبراتی ہے‘ احتساب کے راستے میں کبھی حائل نہیں ہوئے۔ اراکین پارلیمنٹ کوشش کریں کہ احتساب بل رواں اجلاس میں منظور کرائیں۔ احتساب کے راستے میں آتے تو کبھی اپنی داڑھی دوسرے کے ہاتھ میں نہ دیتے مڈٹرم انتخابات کی بات کرنے والے قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ کالا باغ ڈیم اب سبز باغ بن چکا ہے۔ ہم نے کسی چیز کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا‘ سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ احتساب کی کریڈیبلٹی کی بات کرنے والوں کے دور میں تمام کیسز بنے۔ قومی اسمبلی میں اراکین کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے کنکرنٹ لسٹ کی منظوری دی ہے اس لئے اب آ ئین کی پاسداری کرنا ہمارا فرض ہے حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کر تمام ملکی مسائل حل کرنا چاہتی ہے پارلیمنٹ بالا دست ہے اسے بحث و مباحثہ کی جگہ قرار دینا درست نہیں ہے یہاں آج تک جتنی متفقہ قانون سازی ہوئی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی انہوں نے کہاکہ ایوان کی کارروائی اگر قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے تحت چلائی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ تمام مسائل یہاں زیر غور نہ لائے جا سکیں، اگر نکتہ اعتراض پر مسائل اٹھانے کی بجائے اراکین توجہ دلاﺅ نوٹس یا تحریک التواءلائیں تو اس پر متعلقہ وزیر بھی تیاری کر کے ایوان کو جواب دے سکتے ہیں، 101 آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا تاہم اس پارلیمنٹ نے یہ کام کر دکھایا بعض اراکین نے نکتہ اعتراض پر مختلف امور اٹھائے ہیں یہ ہاﺅس بالادست اور خود مختار ہے۔ میں بھی اس ایوان کا سپیکر رہا ہوں، اور ہم نے اس دور میں ہاﺅس کو ایک طریقہ کار کے مطابق چلانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بہتر نتائج سامنے آئے تھے۔ ہمیں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ہاﺅس میں عوامی مفاد کا جو اقدام ہو گا ہم اس پر تعاون کرینگے۔ یوسف رضا گیلانی نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ کی طرف سے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے سعودی عوام سے امداد کی ذاتی اپیل کرنے پر حکومت پاکستان اور عوام کی جانب سے اظہار تشکر کیا ہے۔ وزیراعظم سے سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز بن ابراہیم بن صالح الغدیر نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سعودی سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل تحسین ہے کہ شاہ عبداللہ نے ذاتی طور پر 110 ملین ڈالر کا عطیہ دیا جبکہ مجموعی طور پر 242 ملین ڈالر جمع ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی مدد کا وعدہ کیا تھا جو اس نے تیزی سے پورا کر دیا ہے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ شاہ عبداللہ نے انہیں ایک ہوائی جہاز دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جائے۔ شاہ عبداللہ نے انہیں یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کو یہ پیغام دیں کہ سیلاب کی قدرتی آفت کے اس موقع پر پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ سعودی عرب ہر وہ مدد کرے گا جو اس کے بس میں ہے۔ دریں اثنا ڈاکٹر بابر اعوان‘ خورشید شاہ‘ قمر زمان کائرہ اور بیگم نسیم اختر چودھری سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور کو ہدایت کی کہ وہ احتساب بل کے مسودے کی تیاری کا کام تیز کریں تاکہ اسے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے قانون و انصاف بارے قومی اسمبلی کی کمیٹی سے کہا کہ وہ احتساب بل کو حتمی شکل دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ اجلاس منعقد کرے۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ احتساب بل کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ جمہوری حکومت نے جمہوری عمل کو درست سمت پر ڈال دیا ہے‘ اب سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے‘ بنیادی ڈھانچے اور تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانا ہوگی۔ وزیراعظم ہاﺅس میں وفاقی وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی‘ وفاقی وزیر امور کشمیر میاں منظور احمد وٹو اور وزیر مملکت برائے مواصلات امتیاز صفدر وڑائچ سے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے ان سے الگ الگ ملاقات کی۔ وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پاکستان ڈویلپمنٹ فورم کے اجلاس سے قبل بلایا جائے۔