نےدوران سماعت استفسار کیا کہ معاہدے کے مطابق جب وزارت پانی وبجلی رینٹل کمپنیوں کوفیول فراہم کرنے میں ناکام رہی توپھربجلی پیدا نہ کرنے پرجرمانے کس طرح کیے جاتے رہے؟ وزارت پانی وبجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے پالیسی ترتیب نہ دیئے جانے کے حوالے سے عدالتی استفسارپربتایا کہ وفاقی کابینہ جو فیصلے کرتی تھی وہی پالیسی بنتی رہی۔ جس پرچیف جسٹس نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نپیرا نے بغیرمشینری دیکھے ریفرنس ٹیرف منظورکیےجبکہ لوگ توکرائے کا گھرلینے سے پہلے بھی اسے دیکھتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اٹھانے جانے والے سوالات کے جواب کے لیے ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم نے مہلت کی استدعا کی جو عدالت عظمی نے منظورکرتے ہوئے سماعت چودہ نومبرتک ملتوی کردی۔
رینٹل پاور کیس، وزارت پانی وبجلی نےرینٹل کمپنیوں کوفیول کے بغیرجرمانہ ادا کرکے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ سپریم کورٹ
Nov 04, 2011 | 21:30
نےدوران سماعت استفسار کیا کہ معاہدے کے مطابق جب وزارت پانی وبجلی رینٹل کمپنیوں کوفیول فراہم کرنے میں ناکام رہی توپھربجلی پیدا نہ کرنے پرجرمانے کس طرح کیے جاتے رہے؟ وزارت پانی وبجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے پالیسی ترتیب نہ دیئے جانے کے حوالے سے عدالتی استفسارپربتایا کہ وفاقی کابینہ جو فیصلے کرتی تھی وہی پالیسی بنتی رہی۔ جس پرچیف جسٹس نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نپیرا نے بغیرمشینری دیکھے ریفرنس ٹیرف منظورکیےجبکہ لوگ توکرائے کا گھرلینے سے پہلے بھی اسے دیکھتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اٹھانے جانے والے سوالات کے جواب کے لیے ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم نے مہلت کی استدعا کی جو عدالت عظمی نے منظورکرتے ہوئے سماعت چودہ نومبرتک ملتوی کردی۔